کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ عید کے بعد صوبے کے حالات صحیح نظر نہیں آرہے ہیں، امجد صابری کے قتل کے نشانات مٹانے میں پیپلز پارٹی اور لسانی جماعت کا معاہدہ ہے، امدار دے دینے سے قتل کا مداوا نہیں ہو سکتا ہے، آرمی چیف کچھ ہوجانے کے بعد کراچی وارد ہوتے ہیں اس سے پہلے کیوں نہیں آتے ہیں، حالات سازگار نہیں ہیں، اگر حکومت کسی معاملے میں سنجیدہ نہیں ہے تو عدلیہ اور فوج کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اس وقت کراچی شہر کو ایشیاء کا سب سے بڑا منشیات کا اڈہ بنادیا گیا ہے، فوج کو چاہیے کہ اس پر بھی نظر کریں، منشیات روکنے والے اداروں کی کارکردگی قابل قبول نہیں ہے۔
جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل شاہ اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ آرمی چیف کے کراچی آنے سے ڈھارس تو بندھی ہے مگر کراچی آپریشن میں کامیابی کی کوئی امید نظر نہیں آتی ہے،رمضان کے بعد ایک دہشت گرد جماعت سندھ میں علیحدگی کی تحریک چلانا چاہ رہی ہے، قریب سو سال سے جاری رہنے والے حلقہ علیمیہ قادریہ کے روح پرور اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم شیرا خدا تھے، اسلام سے ٹکرانے سے پہلے ان کی ذات سے مقابلہ کرنا پڑتا تھا اور ان سے مقابلے کی جسارت کسی میں نہ تھی، ان کا طرز خلافت بہترین حکمت عملی اوراعلیٰ سفارتی تعلقات پر مبنی تھا۔
موجودہ دور کے حکمرانوں میں حضرت صدیق اکبر کی صداقت،حضرت عمرفاروق کی عدالت، حضرت عثمان غنی کی حیا و سخاو ت اورحضرت علی شیر خدا کی شجاعت ناپید ہے،مسلم حکمرانوں کو خلافت راشدہ کے نظام میں ہی ترقی اور فلاح و بہبود مل سکتی ہے، حیدر آباد سے تشریف لانے والے عبدالحفیظ انصاری، کرامت راجپوت، شاہد انصاری، عمر حیات نورانی، ریحان ملک اور دیگر سینئر خادمین و رہنمائوں سے اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہاکہ آرمی چیف رمضان ٹرانسمیشن کو بھی لگام دیں، کیوں کہ پیمرا مصلحت کے باعث بے بس ہے، ایسے حالات پیدا کیئے جا رہے ہیں کہ مذہبی انتشار کو ہوا دی جا سکے۔