تحریر : سید علی جیلانی 22 جون 2016 بروز بدھ شام 4 بجے اچانک کراچی کی فضا سوگوار ہو گئی فنکار، اداکار، سیاسی لیڈر، دکاندار، عام شہری اچانک سکتے میں آ گئے اور جب یہ خبر پورے ملک میں پہنچی تو پورا ملک غم سے نڈھال ہو گیا خبریں ایسی تھیں کہ ایک محبت بانٹنے والا شخص، اخلاق کا پیکر، ہمیشہ مسکرانے والا شخص، حمد و ثناء کا ہمیشہ لبادہ اوڑھنے والا، بڑوں چھوٹوں کی عزت کرنے والا، دنیا میں امن کا پیغام دینے والا شخص، صابری خاندان کا چشم و چراغ امجد صابری دہشت گردی کی بھیٹ چڑھ گیا اور دہشت گردوں نے بالاخر ایک اچھے انسان کو ہم سے جدا کر دیا، 1976 کو کراچی میں حاجی غلام فرید صابری کے ہاں پیدا ہونے والے اس بچے نے اپنے والد کی وفات کے بعد قوال کو ایک منفرد انداز سے پیش کیا اور وقت کے ساتھ ساتھ نئی جہتوں کو متعارف کرایا حاجی غلام فرید اور مقبول صابری کے بعد امجد صابری نے خاندانی روایت کو برقرار رکھا اور حمد و ثناء کا پیغام پورے یورپ، ایشیا، امریکہ، کینیڈا، افریقہ تک پہنچایا اپنے دلکش انداز اور گائکی کی بدولت امجد صابری ایک منفرد انداز رکھتے تھے اگر امجد صابری کی پوری زندگی پر نظر ڈالیں تو یہ کہنا بجا ہو گا کہ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا پیغام دنیا میں پھیلایا اور لوگوں کے درمیان یگانگت اور رواداری پیدا کی اور دنیا میں پھیلی تعصب کی فضا کو روشنی بخشی 1988 میں والد کے انتقال کے بعد آسٹریلیا سے تعلیم چھوڑ کر پاکستان آکر والد کے مشن کو سنبھالا اور فن قوالی کو عروج تک پہنچا دیا اور بہت جلد لوگوں کی دھڑکن بن گئے۔
ان کے کلام کے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ غیر مسلکی غیر مسلم بھی معترف ہیں اور کئی جگہ کتنے غیر مسلموں نے اسلام قبول کیااور ایک مرتبہ سابق امریکی صدر بش نے ڈھائی گھنٹہ تک امجد مجید صابری کا کلام سنا۔ امجد صابری کا قتل جہاں امن آتشی اور روادری کو خاموس کرنے کی سازش ہےوہیں کراچی کو غیر مستحکم کرنے کی بھی سازش ہے۔ سیکیورٹی اداروں کو سنجیدگی سے ان تمام معاملات کو دیکھنا ہو گا۔
Muhammad Rasool Allah
اب اصل میں مقابلہ سیکیورٹی اداروں اور دشمنوں کا شروع ہو گیا ہے اور کراچی کے امن کو سبو تاژ کرنے کے لیے ہمارا دشمن بھی سازشوں میں لگا ہوا ہے ا ور دہشتگردوں کی سرپرستی کر رہا ہے اور بعض سیاسی پارٹیاں بھی دہشتگردوں کی سر پرستی کر رہی ہیں – دہشت گردوں کا کوئی دین نہیں ہوتا – اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے- اسلام نے ہمیں ہمیشہ محبت, اخلاق اور رواداری کا سبق دیا ہے۔ اور غیر مسلموں کے ساتھ بھی حسنِ سلوک کا پیغام دیا۔ حضور صلی الله وعلیہ وسلم نے تو اپنے دشمنوں کے لیے بھی بددعا نہیں کی اور فتح مکہ کے موقع پر دشمنوں کو معاف فرمایا۔ یہ دہشتگردوں نے پشاور میں معصوم بچوں پر رحم نہیں کیا-
ان بے رحموں کو بچوں کی معصوم شکلیں دیکھ کر رحم نہیں آیا اور کتنی ماؤں کو اپنے لختِ جگروں سے جدا کر دیا۔ جنرل راحیل شریف پر بے انتہا ذمہ داری ہے کہ سخت سے سخت ایکشن لیں اور اگر کوئی بھی سیاسی جماعت یا اسکا سربراہ دہشتگدوں کی سر پرستی کر رہا ہے تو اسے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کر یں- ہم نے پاکستان کوامن کا گہوارہ بنانا ہے- اس کے لیے ہمارے سیکیورٹی اداروں کو مستعدی سے کام لینا ہے- ہم نے دہشتگردوں کے آگے سر نہیں جھکانا بلکہ ملک سے ان دہشتگردوں کا صفایا کرنا ہے۔ امجد صابری کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ بلکہ اس واقعے کے بعد جنرل راحیل شریف نے اعلان کیا ہے کہ کراچی کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ امجد صابری ہمیشہ زندہ رہے گا, اسکا فن زندہ رہے گا, اور اس کا پیغام زندہ رہے گا۔