وہ وقت میری جاں دور نہیں

Time

Time

وہ وقت میری جاں دور نہیں!
جب ظلم و ستم کے ماروں کا
اور پِسے ہوئے انسانوں کا
اِس جیون کھیل میں ہاروں کا
بے خوف و خطر دیوانوں کا
اس خاک پہ بہنے والا لہو
دھرتی سے خراج سمیٹے گا
اور اشکوں،غموں، آہوں سے لکھے
تاریخ کے ورق لپیٹے گا
مزدور کے خون پسینے کی
عظمت کی گواہی سب دیں گے
اور وقت کے منصف کے ہاتھوں
مظلوم کا ہر بدلہ لیں گے
وہ وقت میری جاں دور نہیں!
جب بھوکے ننگے بچوں کی
فریاد عرش پہ پہنچے گی
ان پتھر ہوتی آنکھوں کی
تسکین یہ دنیا دیکھے گی
جاگے گی حقیقت رشتوں کی
برسوں کی خموشی ٹوٹے گی
اور بہکی بہکی سانسوں کی
توقیر یہ دنیا سمجھے گی
کٹ جائیں گے رستے سولی کے
آنسو نہ بہائے جائیں گے
الزام بھی حکم عدولی کے
ہم پہ نہ لگائے جائیں گے
اور قرضہء جاں کی وصولی کے
مت شور مچائے جائیں گے
ہر سمت محبت کی خوشبو
پھیلے گی امر ہو جائے گی
مٹ جائے گا فتنہء من اور تو
چاہت کی خبر ہو جائے گی
تب رقص کریں گے جام و سبو
اور تلخیء جاں سو جائے گی
چیخے گا صلیبِ دل پہ لہو
آوا ز نہ پھر کھو پائے گی
پھر رات کا پیالہ الٹے گا
تاریک ہوا کے سینے پر
اور صبح کا قشقہ چمکے گا
ظلمات کے اندھے ماتھے پر
وہ وقت میری جاں دور نہیں!

ساحل منیر