استنبول (جیوڈیسک) ترکی کے شہر استنبول میں اتاترک ائیرپورٹ پر خود کش حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک اور 140 سے زائد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے اتاترک انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر 3 حملہ آور ٹیکسی میں آئے اور خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کرنے کے بعد 2 نے خود کو اسکینر مشین کے قریب دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں کم از کم 36 افراد ہلاک اور 147 زخمی ہو گئے۔ دوسری جانب ترکی کے وزیر انصاف نے فائرنگ اور خود کش دھماکوں میں 32 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔ زخمیوں کو فوری طور پر شہر کے مختف اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
خود کش حملوں کے بعد اتا ترک ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن روک دیا گیا ہے جب کہ ایئر پورٹ پر آنے والی ملکی اور بین الاقوامی پروازں کو دوسرے ایئرپورٹس کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے خودکش دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کا ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ترکی دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملوں میں داعش ملوث ہے، ہلاک اور زخمیوں میں غیر ملکی بھی ملوث ہو سکتے ہیں۔ دہشت گردی حملے کا مقصد ترکی کے خلاف پروپیگنڈا ہے، حملے ظاہر کرتے ہیں کہ دہشت گردی عالمی خطرہ ہے، توقع ہے کہ دنیا دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن موقف اپنائے گی۔
وزیراعظم نواز شریف نے ترکی میں دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ترک صدر، وزیراعظم اور عوام سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے، وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دکھ کی اس گھڑی میں ترک عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے بھی ترکی میں حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ترکی کے ساتھ کھڑے ہیں۔