ما نچسٹر (جیوڈیسک) یورپی یونین کے سربراہان نے برطانیہ سے کہا ہے کہ وہ جلد از جلد یونین سے نکلنے کے لیے لزبن معاہدے کے آرٹیکل 50 کو لاگو کرے تاہم برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے یہ یورپی مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے برطانیہ کو واضح انداز میں خبردار کیا گیا ہے کہ یونین کی رکنیت چھوڑنے کے بعد برطانیہ کے ساتھ کسی طرح کا خصوصی رویہ روا نہیں رکھا جائے گا۔ ادھر ڈیوڈ کیمرون نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ کسی بھی صورت آرٹیکل پچاس کو خود لاگو نہیں کریں گے بلکہ اس کے لیے برطانیہ کا آئندہ وزیراعظم حکمتِ عملی وضع کرے گا اور اقدامات اٹھائے گا۔
کیمرون کے مطابق تین ماہ بعد کنزرویٹو پارٹی کی کانگریس میں آئندہ وزیراعظم کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا اور نیا وزیراعظم ہی لزبن معاہدے کا آرٹیکل پچاس لاگو کرکے برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج سے متعلق اقدامات کا آغاز کرے گا۔ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز پہنچنے پر کمیرون نے کہا کہ یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان پڑنے والی یہ دراڑ تمام ممکنہ حد تک ’تعمیر‘ ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یونین سے اخراج کے باوجود یورپی یونین اور برطانیہ کو ’قریبی ترین تعلقات‘ استوار کرنا چاہیئں۔ ڈیوڈ کیمرون نے برطانوی عوام کے یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کی ذمہ داری جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور دیگر رہنماﺅں پر ڈال دی۔ میڈیا کے مطابق برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون ان دنوں برسلز میں موجود ہیں جہاں برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کے بعد رکن ممالک کا اجلاس ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈیوڈ کیمرون نے یونین کے ممالک کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ انہوں نے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کی ذمہ داری جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور دیگر رہنماں پر ڈالتے ہوئے کہا کہ جن رہنماﺅں کو امیگریشن کے لئے اصلاحات کرنا تھیں وہ یہ کام نہیں کر سکے جس کی وجہ سے برطانوی عوام نے یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ یورپی یونین کے ساتھ اس وقت تک آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط نہیں کرے گا جب تک آزادانہ نقل و حمل کو نہیں روکا جاتا۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد بھی برطانیہ کو یورپی یونین سے اپنا منہ نہیں موڑنا چاہیے۔
یورپی اتحاد کے ساتھ مستقبل میں تجارت اور سکیورٹی جیسے معاملات اہم رہیں گے۔ یورپی یونین رکن ملکوں نے برطانیہ کو یونین سے باقاعدہ اخراج کے لیے ستمبر تک کی مہلت دیدی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق رکن ممالک نے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے اس موقف کو تسلیم کر لیا کہ بریگزٹ کے دھچکے سے سنبھلنے کے لیے برطانیہ کو ابھی کچھ وقت درکار ہے۔ اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ برطانیہ کی ریفرنڈم کے نتیجے میں یورپی یونین سے علیحدگی پر عملدرآمد نہ ہو سکے کیونکہ برطانیہ کو علیحدگی کی کوئی جلدی نہیں ہے اور اس حوالے سے مذاکرات ہونے چاہئیں۔