اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے کل جمعہ سے 1400 سے زائد اشیاء پرکسٹمز ڈیوٹی کی شرح میں ایک فیصد اضافے کے علاوہ لینڈ ڈیولپرز ور بلڈرز پر 33 روپے فی مربع فٹ کے حساب سے ٹیکس عائد کردیا ہے جبکہ پراپرٹی سیکٹر کیلیے ٹیکس کا نیا نظام بھی متعارف کروایا گیا ہے جس کے تحت جائیداد کی مارکیٹ کی بنیاد پر ویلیو کا تعین کرنے کیلیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ویلیورز کا پینل مقرر کرنیکا اختیاردیا گیا ہے۔
ایف بی آر کو نان فائلرز کو نوٹس جاری کرنے اور ان کا گزشتہ 10 سال کا ریکارڈ طلب کرنے کے اختیارات بھی دے دیے گئے ہیں۔ 900 سے زائد اشیا پر کسٹم ڈیوٹی کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 11 فیصد جبکہ 508 سے زائد اشیا پر کسٹم ڈیوٹی کی شرح 15 سے بڑھاکر 16 فیصد کردی گئی ہے جس کیلیے فنانس ایکٹ کیساتھ ایف بی آر کی جانب سے ترمیم شدہ پاکستان کسٹمز ٹیرف کا مسودہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔
جن اشیا پر کسٹم ڈیوٹی 10 سے بڑھاکر 11 فیصد کردی گئی ہے ان میں کھانسی کا شربت، پیراسیٹامول، یونانی آیورویدک دوائیں، ہومیوپیتھک دوائیں، باسمتی چاول، ٹوٹا چاول، مونجی، مکئی، سویا بین سیڈ، کافی، آئل کیک، کاٹن سیڈ، سن فلاور سیڈ، ٹوبیکو، کھوپرا، ہائی اسپیڈ ڈیزل، فرنس آئل، لبریکنٹس، ہائیڈروجن، ہائیڈروجن کلورائیڈ، سلفرک ایسڈ، بورک ایسڈ، سلفر مونوکلورائیڈ، میگنیشم ہائیڈرو آکسائیڈ، ویٹرنری دوائیں کیلیے استعمال ہونیوالی ویکسین، سلفاڈرگ، ڈینٹل سیمنٹ و دیگر ڈینٹل فلنگ، لیکویڈ لسٹر، کھانے میں استعمال ہونیوالے مختلف فلیور، کاسمٹکس انڈسٹری میں استعمال ہونیوالے مختلف فلیور و دیگر خام مال، پالش اور کریموں سمیت دیگر اشیاء شامل ہیں۔
جبکہ جن 508 اشیاء پر کسٹمز ڈیوٹی کی شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 16 فیصد کی جارہی ہے۔ ان میں آلو، پیاز، سبزیاں، چائے کی پتی، گرین ٹی، مرچ ثابت، سرخ مرچ پاوڈر، ہلدی و دیگر مصالحہ جات، آڑو، ناشپاتی، چیریز، پائن ایپل، اسٹرابری سمیت دیگر پھل، مختلف اقسام کی ڈائیاں، بیکنگ پائوڈر اور دیگر اشیا شامل ہیں۔
اسی طرح فنانس ایکٹ کے تحت کل جمعہ سے تاجروں کیلیے آپشنل اسکیم متعارف کروائی جارہی ہے جس کے تحت 17فیصد سیلز ٹیکس جمع کروانے والے تاجروں کو ان پٹ ٹیکس کلیم کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ دوسری صورت میں تاجر اپنے مجموعی ٹرن اوورکا 2 فیصد ٹیکس ادا کرسکیں گے مگر انھیں ان پٹ ٹیکس کلیم کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ نان فائلرز کیلیے انعامی بونڈز کی انعامی رقم پرود ہولڈنگ ٹیکس بڑھا کر 20 فیصدکی گئی ہے تاہم ٹیکس گوشوارے جمع کروانیوالے انعام یافتگان معمول کی شرح کے مطابق انعامی رقم پر ٹیکس ادا کریں گے، اس اقدام سے ڈیڑھ ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔
علاوہ ازیں آئندہ مالی سال میں این جی اوز اور این پی اوز کیلیے 100 فیصد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت حاصل کرنے کیلئے عائد شرائط کو مزید سخت کیا گیا ہے۔ گاڑیوں کی لیزنگ پر 3 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس، کمرشل صارفین کیلیے گیس پر 5فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس جبکہ بجلی پر عائد ود ہولڈنگ ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 12فیصد، شادی ہالوں اور مارکیز پر ان کے حجم کے مطابق ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔