تحریر میاں نصیر احمد رمضان المبارک کا اختتام عید الفطر کے ساتھ ہوتا ہے جسے خوشی کا دن قرار دیا گیا ہے دنیا بھر کے مسلمان خوشیوں اور رنگوں سے بھرے عیدالفطر کا تہوار مناتے ہیں ایک مہینے کے روزوں نے اہل اسلام کو اپنے ایمان اور اعمال کا جائزہ لینے کا موقع دیا ہے جن خوش نصیبوں نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا ہے اللہ پاک کے نزدیک ان کے درجات بلند ہو گئے ہیں اسلام کے دونوں تہوار خدا کے ساتھ بندے کے تعلق کی نسبت سے منائے جاتے ہیں عیدالاضحی در حقیقت خدا کی خاطر قربانی کے جذبے کا مظہر ہے او رعید الفطر رمضان یعنی اللہ کے لیے گزارے گئے مہینے کی عید ہے چنانچہ ضروری ہے کہ مسلمان اپنا یہ تہوار، اپنے اسلام اور ایمان کے شایان شان منائیں قرآن کریم میں سورت البقر میں اللہ تعالٰی کے فرمان کے مطابق ہر مسلمان پر ماہ رمضان کے تمام روزے رکھنا فرض ہیں۔
جبکہ اسی ماہ میں قرآن مجید کے اتارے جانے کا بھی تذکرہ ہے لہذا اس مبارک مہینے میں قرآن کریم کی تلاوت کی جاتی ہے رمضان کا مہینا خدا کی خاص عبادت کا مہینا ہے اس میں ہر آدمی پر تقوے کی ایک خاص کیفیت طاری رہتی ہے بندمومن اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کے ساتھ ایک خاص لگاؤ پیدا کر لیتا ہے روزے کی بھوک پیاس اس کے دل کو دوسرے انسانوں کے لیے نرم کر دیتی ہے مسلمانوں کی بڑی اکثریت پانچ وقت کی نمازیں بڑے اہتمام سے پڑھنے لگ جاتی ہے اور عید الفطرمسلمان رمضان المبارک کے مہینے کے بعد ایک مذہبی خوشی کا تہوار مناتے ہیں جسے عید الفطر کہا جاتا ہے عید کی خوشیوں میں مفلس بھائیوں کو بھی شریک کیجئے صدقہ فطر فرض ہے صدقہ فطر نمازِ عید سے قبل ادا کرنا چاہیے ورنہ عام صدقہ شمار ہو گاصدقہ فطر ہر مسلمان مر د عورت چھوٹے بڑے سب پر فرض ہے عالم اسلام ہر سال دو عیدیں مناتے ہیںعید الفطر اور عید الضحٰی عیدالفطر کا یہ تہوار جو کہ پورے ایک دن پر محیط ہے اسے چھوٹی عید کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
Eid Celebrations
جبکہ اسکی یہ نسبت عیدالاضحیٰ کی وجہ سے ہے کیونکہ عید اضحیٰ تین روز پر مشتمل ہے اور اسے بڑی عید بھی کہا جاتا ہے ذرا پوچھئے ان لوگوں سے جن کے پیارے رمضان المبارک کے رحمتوں اور مغفرتوں کے مہینے میں قتل کیے گئے ہیںکیا کسی میں حوصلہ ہے کہ ان کو عید کی مبارک باد دے سکے اور کہہ سکے کہ اللہ آپ کو ایسی بے شمار عیدیں نصیب فرمائے کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو دہشت گردوں کے چنگل سے تو بچ نکلے ہیں لیکن اس وقت زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیںان کے عزیز و اقارب ہسپتالوں کے چکر کاٹ رہے ہیں مہنگائی نے لوگوں کا جینا دوبھر کردیا ہے عید کے دن جیسے جیسے قریب آتے جاتے ہیںعام لوگوں کا بلڈپریشر بڑھنے لگتا ہے، اس سال بھی گزشتہ سالوں کی طرح مارکیٹوں اور شاپنگ سینٹرز میں خریداروں کا ہجوم تو نظر آرہا ہے لیکن جب دکانداروں سے بات کی گئی تو معلوم ہوا کہ اس ہجوم میں لوگوں کی بڑی تعداد ایسی ہے، چیزوں کے دام پوچھنے کے بعد جن کا چہرہ کا رنگ ماندپڑ جاتا ہے اور ان میں سے اکثر کی استطاعت اتنی بھی نہیں ہوتی کہ وہ مول بھاؤ کرسکیں وہ مایوسی کے عالم میں آگے بڑھ جاتے ہیں دکاندار بھی اس صورتحال سے سخت پریشان ہیں۔
پہلے لوگ کئی کئی چیزیں خریدتے تھے، اب کوئی ایک چیز خریدتے وقت بھی کئی مرتبہ سوچتے ہیںبے روزگاری اور کار وبار کی گرتی ہوئی صورتحال کے باعث لوگوں کی قوت خرید متاثرہوئی ہے اور مارکیٹیں ویران ہیںاہل وطن ایک سچی خوشی کے لئے ترس گئے ہیںاسلام اجتماعیت کا درس دیتا ہے اگر ہم اپنے پریشان اور مصیبت زدہ بھائیوں کو فراموش کردیں گے تو ہماری بھی عید کی خوشیاں ادھوری رہ جائیں گی اپنی دعاں میں اپنے ان مصیب زدہ،دہشت گردی سے متاثرہ خاندانوںکو بھی یاد رکھئے اپنے نادار اور مفلس بھائیوں اور ان لوگوں کو بھی جو سفید پوشی کے باعث کسی سے اپنی حالت زار بیان نہیں کرسکتے ان کی مدد کیجئے اپنے زکوٰة ،اور فطرہ سے اپنے بھائیوں کی مدد کیجئے اگر زکٰوة اور فطرہ ادا کرچکے ہیں تب بھی اپنے بھائیوں کے لئے ایثار کیجئے ان کو بھی عید کی خوشیوں میں شریک کیجئے۔
Eid Shopping
اس کے بعد ہی ہماری عیدمکمل ہوگی جہاں پر بڑی غور طلب بات یہ ہے کہ قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہونے کے باعث شاپنگ کیلئے آنے والی سفید پوش اور متوسط طبقے کی خواتین کے چہروں پر مایوسی صاف نظر آرہی ہے جبکہ اپر مڈل کلاس کی خواتین جھنجھلاہٹ کا شکار دکھائی دے رہی ہیں حکمران ووٹ لینے کیلئے تو گھر گھر آجاتے ہیں مگر انہیں عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیںخود تو حکمران اور ان کی فیملیاں بیرون ملک شاپنگ کرتے ہیں مگربچاری عوام کو عید کی شاپنگ کرنے کے قابل بھی نہیں چھوڑا عید شاپنگ، بازاروں میں گہماگہمی ،قیمتوں میںبے تحاشہ اضافہ کردیا جاتا ہے جوں جوں عیدالفطر نزدیک آرہی ہے بازاروں میں گہماگہمی بڑھتی جارہی ہے مردوخواتین اوربچے اپنی اپنی عیدشاپنگ میں مصروف نظرآتے ہیںاس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دکانداروںنے بھی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کردیاہے پاکستان میں غریبوں کی ایک بہت بڑی اکثریت ایسی ہے، جن کے بچوں کی آنکھوں میں عید کے دن بھی مسکراہٹوں کے بجائے حسرتیں نمایاں نظر آتی ہیںاتنی مہنگائی میں غریب لوگ نئے کپڑوں کا بس تصور ہی کرسکتے ہیں اوران کے لئے اپنی سفید پوشی کابھرم رکھنا مشکل ہوگیاہے۔
انتظامیہ مہنگی قیمتوں پر کنٹرول کرنے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے حکومت عوام کو رمضان المبارک اورعیدین سمیت مذہبی تہواروں پر اشیاء خوردونوش کی ارزاں قیمتوں پرفراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ غریب اورمتوسط طبقہ کو کوئی فائدہ حاصل ہو سکے اور ان کے بچے بھی عید کی خوشیاں منا سکیں اللہ پاک ہمارے وطن عزیز کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے اور ہمیں غریبوں کی مدد کرنے کی توفیق دے امین قارئین اور تمام اہل وطن کو ہماری جانب سے عید مبارک ہو…۔