لاہور (جیوڈیسک) عمران خان کی ہمشیرہ ڈاکٹرعظمیٰ کی گاڑی کو ٹکر مارنے کے معاملے کی کہانی میں نیا موڑ اس وقت آیا جب عاصم گجر نے میڈیا کو بتایا کے ان کے گھر آزاد کشمیر کے صدر آئے تھے جب کہ ڈاکٹرعظمیٰ کا کہنا تھا کہ ان کی گاڑی کو ٹکر مریم نواز کے اسکواڈ میں شامل گاڑی نے ماری اس سے قبل گاڑی کو ٹکر مارنے کے معاملے میں سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کے پروٹوکول کا نام بھی آتا رہا۔
عاصم گجر نے اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دوپہر میں صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب میرے گھر والدہ کی تعزیت کرنے آئے تھے اور ان کے ساتھ ان کا اسکواڈ تھا اور ڈاکٹرعظمیٰ کے ساتھ مبینہ طور پر میرے گھر کے باہر بدتمیزی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سرداریعقوب کی سیکیورٹی نے ڈاکٹرعظمیٰ کی گاڑی کو روکا تاہم گاڑی کو کوئی نقصان نہیں ہوا لیکن ان کی شکایت پر میرے بیٹے نے باہرآکر معذرت کی اور نقصان پورا کرنے کا کہا۔
عاصم گجر کا کہنا تھا انہیں یہ واقعہ میڈیا کے ذریعے پتہ چلا اور صدر آزاد کشمیرسردار یعقوب کے ساتھ فریال تالپور نہیں تھیں جب کہ ہم میں سے کسی نے نہیں کہا کہ یہ مریم نواز کا پروٹوکول تھا۔ دوسری جانب سی سی پی او لاہور امین وینس اور ڈی آئی جی آپریشنزعاصم گجر کے گھر پہنچے اور ان سے ڈیڑھ گھنٹے تک اس حوالے سے بات کرتے رہے جس میں پولیس افسران نے ڈاکٹرعظمی ٰکے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر پوچھ گچھ بھی کی جب کہ عاصم گجر نے سرکاری فون پرسی سی پی او کی سردار یعقوب سے بات بھی کرائی۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور امین وینس کا کہنا تھا کہ عاصم گجر کے گھر آنے والی شخصیات کے ساتھ پنجاب پولیس نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عظمیٰ کے ساتھ بدتمیزی کی تحقیقات کررہے ہیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی اس سلسلے میں آزاد کشمیر پولیس کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
اس سے قبل عمران خان کی بہن ڈاکٹرعظمیٰ کا اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا وہ بچوں کے ہمراہ گلبرگ سے گزر رہی تھی اس دوران ایک وی آئی پی شخصیت کے اسکواڈ میں شامل پولیس وین نے سامنے سے ان کی گاڑی کو ٹکر ماری جس پر میں گاڑی سے اتری تو ہمیں سڑک سے ایک طرف ہٹا دیا گیا اور مسلح اہلکاروں نے مجھ پر اور بچوں پر بندوقیں تان لیں اور پروٹوکول میں شامل دوسری گاڑی ہمارے قریب آکر رکی جس میں سوار اہلکاروں نے ہراساں کرنے کی کوشش کی۔ ڈاکٹر عظمی کا کہنا تھا کہ جب میں نے پوچھا یہ کون سی وی آئی پی شخصیت ہیں جس پروٹوکول میں سے کسی نے بتایا کہ یہ مریم نواز ہیں، گاڑیاں جس گھر میں رکی انہوں نے بھی کہا کہ مریم نواز آرہی ہیں اور گھر والوں نے یہ بھی کہا ہم آپ کا نقصان پورا کردیں گے۔
ادھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹویٹ میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ کے ساتھ جو واقعہ پیش آیا اس پر افسوس ہے لیکن اس وقت میں اسلام آباد میں تھی اور وہیں یہ خبر سنی جب کہ میں اسلام آباد سے شام ساڑھے 4 بجے لاہور پہنچیں۔ انہوں نے ساتھ یہ بھی لکھا کہ جھوٹوں کو رمضان میں تو کم از کم جھوٹ بولتے ہوئے شرم آنی چاہیئے۔