تحریر : راشد علی راشد اعوان رب کائنات فرماتے ہیں لیلة القدر عظمتوں والی رات اور ایک ہزار یعنی83 سال4 مہینوں کی عبادت سے بہتر رات ہے،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاجس شخص نے ایمان کی حالت میں خلوص نیت سے لیلة القدر میں عبادت کی تو اللہ تعالیٰ اس کے سابقہ گناہوں کو معاف فرمادیتے ہیں،حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا لیلة القدر کو آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو،یعنی،21 ،23،25 ،27،29کی راتوں میں تلاش کرو،اسی طرح کی ایک حدیث پاک میں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیلة القدر کے متعلق سوال کیا کہ وہ کون سی رات ہے؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔
لیلة القدر میں رب کائنات کے حضور سربسجود ہو کر دعائے مغفرت طلب کرنے والے کے تمام گناہ معاف فرما دیے جاتے،احادیث پاک میں لیلة القدر میں دعا مانگنے کے متعلق نبی کریم ۖ نے فرمایا اللہ سے یوں دعا مانگنا”اللہم انک عفو تحب العفو فاعف عنی”ترجمہ: اے پروردگار آپ بہت معاف فرمانے والے ہیں اور معاف کرنے کو پسند بھی فرماتے ہیں مولائے کریم مجھے معاف فرمادیں،یوں تو ماہ رمضان میں ہی برائیوں،تلخیوں اور گناہوں سے بچنا چاہیے مگر خاص کر آخری عشرة اور وہ بھی لیلة القدر کی یعنی طاق راتوں میں فضول کاموں سے بچنا چاہیے۔
لیلة القدر کی فضیلت کے بیان میں مالک کائنات نے قرآن پاک میں سورة القدر نازل فرمائی، جس میں ارشاد فرمایا”بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے ہیں، یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے’لیلة القدر کی فضیلت میں کتبِ حدیث بہت سی روایات مذکور ہیں۔
Hazrat Muhammad PBUH
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا”جو شخص لیلة القدر میں حالتِ ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کرتا ہے، اْس کے سابقہ گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔”اللہ کے نبی ۖ نے جہاں لیلة القدر کی ساعتوں میں ذکر و فکر اور طاعت و عبادت کی تلقین کی گئی ہے وہاں اس بات کی طرف بھی متوجہ کیا گیا ہے کہ عبادت سے محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی مقصود ہو، دکھاوا اور ریا کاری نہ ہو پھر یہ کہ آئندہ برائی نہ کرنے کا عہد کرے، اس شان سے عبادت کرنے والے بندے کے لئے یہ رات مغفرت بن کر آتی ہے، لیکن وہ شخص محروم رہ جاتا ہے جو اس رات کو پائے مگر عبادت نہ کرسکے،حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رمضان المبارک کی آمد پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ”یہ ماہ جو تم پر آیا ہے۔
اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے، جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا، گویا وہ ساری خیر سے محروم رہا۔ اور اس رات کی بھلائی سے وہی شخص محروم رہ سکتا ہے جو واقعتاً محروم ہو۔”حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لیلة القدر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا”شب قدر کو جبرائیل امین فرشتوں کے جھرمٹ میں زمین پر اتر آتے ہیں، وہ ہر اْس شخص کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں جو کھڑے بیٹھے (کسی حال میں) اللہ کو یاد کر رہا ہو۔
”شب قدر یعنی لیلة القدرکے آخری دس راتوں میں سے ایک رات کانام ہے جس میں اللہ تعالیٰ سال بھرکی تقدیرلکھتے ہیں ارشادباری تعالیٰ ہے”اس رات میں اللہ تعالیٰ اپناحکم اورفیصلہ مخلوق میں بیان کرتے ہیں”اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ ہمیں علم نافع اورعمل صالح کی توفیق عطاء فرمائے ہماری نماز،روزہ، قیام، صدقات وخیرات قبول فرمائے اورہمیں لیلة القدرکے قیام کی توفیق عطاء فرمائے اورہماری گردنیں جہنم سے آزاد فرمائے(آمین) ثم آمین۔