تہران (جیوڈیسک) ایران کی پارلیمنٹ کے سپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے دھمکی دی ہے کہ اگر مغرب والوں نے ایران کے ایٹمی معاملے کو کسی اور طرح سے اٹھانا چاہا اور انھوں نے پابندیاں ختم نہ کیں تو ایٹمی معاہدہ ختم ہو جائے گا۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق علی لاریجانی نے ایک بیان میں اسلامی جمہوریہ ایران اور مغرب کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے اور ایران اور علاقے کے نئے حالات پر اس کے اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغرب والے ایران پر عائد پابندیوں کو ختم کرنے کے مسئلے میں مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے اور نئی پابندیوں کی بات کر کے ایران پر اقتصادی دباو¿ برقرار رکھنا ان کی ایک چال اور حربہ ہے۔
انہوں نے ایران کی جانب سے حزب اللہ لبنان کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ پر دباو¿ معمول کی بات نہیں ہے کیونکہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ حزب اللہ ایک دہشت گرد مخالف تنظیم ہے لیکن انھوں نے ایران پر دباو¿ ڈالنے کے لیے حزب اللہ کا نام دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ علاقے کے ممالک کا بھی امریکہ کے ساتھ مرشد اور مرید والا رابطہ ہے اور وہ ایران کے لیے کیس تیار کر رہے ہیں۔
دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کو خطرہ بنا کر پیش کرنے کا ڈرامہ اب نہیں چلے گا۔روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو مغرب خصوصاً امریکہ کی جانب سے خطرہ بنا کر پیش کئے جانے کے اقدام پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا وہم و گمان اور تصورات کی بنیاد پر ایٹمی پروگرام کو خطرہ بنا کر پیش کرنے کا مسئلہ ختم ہو چکا ہے۔
انہوں نے مشرقی یورپ میں امریکہ کے میزائل سسٹم کی تنصیب سے متعلق اقدامات کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس اس کا ضروری اور مناسب جواب دے گا۔ روسی صدر نے کہا کہ نیٹو کے اقدامات کے تناظر میں روس اسلحے کی کسی دوڑ میں شامل نہیں ہو گا۔ انھوں نے نیٹو کی عسکری کارروائیوں کو پاگل پن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے روس کو اشتعال نہیں دلایا جا سکتا اور نہ ہی ان کا ملک کسی حالت میں کمزور ہو گا۔