شاباش عائشہ ممتاز

Ayesha Mumtaz

Ayesha Mumtaz

تحریر : اے آر طارق
رمضان بازار غالب مارکیٹ گلبرگ ٹائون میں رکشہ پر لدا ڈھائی من مضر صحت گوشت جو بکنے کے لیے لایا جا رہا تھا، کی اطلاع ایک خفیہ کال کے ذریعے ڈائریکٹر فوڈز پنجاب عائشہ ممتاز کو ملی، جنہوں نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اسی وقت متعلقہ جگہ کا رخ کیا اور مضرصحت گوشت پکڑ لیا، جب اس کا کریڈٹ لینا چاہا تو انچارج رمضان بازار نے کہا کہ یہ گوشت میں نے پکڑا ہے اور اس کا سارا کریڈٹ مجھے جاتا ہے، اس کارروائی سے آپ کا کوئی تعلق نہیں تو وہ حیران رہ گئی کہ واہ کیا بات ہے ان صاحب کی، ایکشن میرا اور کریڈٹ ان کا۔ ایسے میںوہ اس معاملہ کی گھتیاں سلجھانے کی کوشش کرہی رہی تھی ،جو ان کو پیش آیا، ان کی نظر اس شخص پر پڑی جس سے یہ مضر صحت گوشت پکڑا گیا تھا۔

انچارج رمضان بازار کے دفتر میں بڑے شاہانہ انداز سے مہمان کی حیثیت سے بیٹھا نظر آیا توسارا معاملہ سمجھ گئی،جس پر ان کی انچارج رمضان بازار سے توں توں میں میں بھی ہوئی ،مگر حالات کو اس موقع پر اپنے لیے موافق نہ پاکر حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے یہ کہہ کرواپس چل دی کہ ٹھیک ہے اس کارروائی کا کریڈٹ تم لے لو مگر مجھے اس پر کارروائی چاہیے اور یہ آدمی گرفتار نظر آنا چاہیے۔اصل کہانی ہے کیا تھی اور انچارج رمضان بازار اصرار پراصرار کرکے اس کارروائی کو انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ اپنی کارروائی کیوں بتا رہا تھا اور اوراس کی ایسا کرنے کی وجہ کیا تھی،پر جب روشنی پڑے گی تو حقیقت سامنے آہی جائے گی۔

عائشہ ممتاز ایک محنتی،نڈراور تعمیری جذبے کے ساتھ کام کرنے والی خاتون ہے۔ جس کا پتا ان کے اس سسٹم کے برعکس چلنے والے افراد کے خلاف محکمانہ کارروائیاں ہیں۔جب سے انہوں نے یہ چارج سنبھالاہے ،وہ مسلسل کام پر کام کیے جا رہی ہے اوراس کرپٹ نظام کے خلاف سیسہ پلائی کی دیوار بنی ہوئی ہے،جس میںیقینا میری نظر میں ان کے عملے کا کردار کم اور ان کا ذاتی زیادہ لگتا ہے کیونکہ جس تعمیری جذبے اور سوچ کے ساتھ وہ اس سسٹم میں بہتری لانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے صرف انہی کا ایک خاصہ ہے۔

Sale of Unwholesome Meat

Sale of Unwholesome Meat

میں نے تو انہیںجب بھی دیکھا،مجھے وہ عوامی صحت کے دشمن ،پیسے کے پجاری،ہوس زر کے مارے ہوئے ان ہوٹلوں،ریستورانوں کے مالکان کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے کافی مستعد وتوانااور پہلے سے تیار کھڑی نظر آئی لیکن ان کے ہمرا ہ موجود عملہ میںوہ چستی اور تیزی دیکھنے میںنظر نہیں آتی جو کہ ان کے ہوتے ہوئے ان میںہونی چاہیے۔ایسا نہ ہونے وجہ یہ ہے کہ ،،جس کرپٹ سسٹم سے وہ لڑنے جاتی ہے،اسی سسٹم کے پیدہ کردہ ہیںیہ لوگ،جو ان کے ہمراہ ہوتے ہوئے بھی اور کارروائی میںبحکم ڈائریکٹر فوڈحصہ لیتے ہوئے بھی مخلص دکھائی نہیں دیتے ۔ڈائریکٹر فوڈز(جو کچھ دکھانے کا عزم لیے کا م کرتی ہے )یہ بھول جاتی ہے کہ وہ ایک خاتون ہے، جو جتنی مرضی مضبوط سیٹ پر آجائے،اس کرپٹ ٹولے سے نہیںجیت سکتی،جس کی نس نس میں کرپشن سمائی ہوئی ہے ،جو ان کے چھاپہ پڑنے سے پہلے ہی متعلقہ جگہ بتا دیتے ہیںکہ سنبھل جائو،ایسی صورتحال میںجو بیچاری سے بن پاتا ہے۔

اس پر ایکشن لیتی دکھائی دیتی ہے ،یہی اس کی دلیری و بہادری ہے،جب وہ اپنے ساتھ میر جعفر،میر صادق جیسے لوگ(جو دل سے اس کے ساتھ نہیں ہوتے ) بغل میں لیے گھومے گی تو رزلٹ بھی ناقص ہی آئیں گے۔باالفرض ایسے میں مان بھی لیا جائے کہ یہ کارروائی انچارج رمضان بازار کی ہے،، جس کا کریڈٹ انچارج رمضان بازار کو دے بھی دیا جائے تومیں اپنے سولہ سالہ صحافتی تجربے کی روشنی میں یہ بات کر رہا ہوں کہ جس انداز سے انچارج رمضان بازار نے قصائی کو اپنے دفتر میں بٹھا رکھا تھا ،وہ انداز ڈیل کا تھا نہ کہ ان کو گرفتار کروانے کا۔وہ تو اللہ کی رحمت تھی کہ کسی شخص کی خفیہ کال کرنے پر ،جو جانتا تھا کہ ڈیل ہونے والی ہے۔آپ پہنچ گئی۔شور تو مچا ہوا تھا ،مضر صحت گوشت کے پکڑے جانے کا،وہ تو ضائع ہونا ہی تھا مگر اس قصائی سے عیدی اکٹھا کرکے اس کو واپسی کی راہ چلتا بھی کرنے کاپروگرام تھا،جو آپ کی یہاں آمد پر تلپٹ ہوگیا۔ایک تو وہ آپ کے اس اچانک آجانے پر بوکھلاسے گئے تھے۔

Ayesha Mumtaz

Ayesha Mumtaz

اوپر سے آپ کے کریڈٹ لینے سے برہم اورغیض وغضب کا شکار ہوگئے ،یوں جو کارروائی انھوں نے نہیں بھی کرنی تھی ،آپ کے حکم اور ڈر کی وجہ سے انہیں کرنی پڑی۔آپکو بحثیت راقم الحروف میرا مشورہ ہے کہ آپ جب بھی کوئی کارروائی کریں،صبر وتحمل کے ساتھ کیا کریں،یہ لاکھ کریڈٹ لے لیں،اس کا سہرہ آپ کے نام ہی سجے گا،،سیانے کہتے ہیں کہ پرالی والے پنڈ دورو ں ہی سیانپے جاتے ہیں،،اسی طرح ان کا آپ کے ساتھ بعض،ناروہ سلوک واقفان حال(جو ان کے مکروہ چہروں کو اچھی طرح جانتے ہیں)خوب سمجھتے ہیں۔ایسے میں آپ کو فکر حق کی کرنی چاہیے نہ کہ باطل کی،کیونکہ حق قائم رہتا ہے اور باطل کو آخرکار مٹنا ہوتا ہے۔

اس معیار کے لوگ کس بیمار ذہنیت کے مالک ہوتے ہیں کا اندازہ اخوت اور پنجاب فوڈز اتھارٹی کے تعاون سے حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق کریم مارکیٹ،مون مارکیٹ میں، فوڈ سٹال اور ریڑھیاںلگنے جیسے شہباز شریف کرپشن فری منصوبہ دیکھ کرشہباز شریف پر اظہاربرہمی کرنااور آپ کا ہر خاص وعام کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کرنے پران کا ناراضگی دکھاناہے۔جس پر تفصیلی بات کرکے میں اخوت کاز کو نقصان نہیںپہنچانا چاہتااور نہ ہی کسی کی خوامخواہ دل آزاری کرنا چاہتا ہوں۔۔

میری رائے کے مطابق آپ کے شانہ بشانہ موجود سب لوگ اس سسٹم کو ڈی ریل کرنے والے ہیں نہ کہ اس سسٹم میںبہتری لانے کے خواہشمند۔آپ اس بغل میں چھری ،منہ پر رام رام کرنے والے ٹولے سے خبر دار رہتے ہوئے اپنے مشن کو اپنے ذہن ودماغ کے ساتھ جاری وساری رکھیے۔انشااللہ تمام تر مخالفتوں کے باوجودکامیابی آپ کے قدم چومے گی۔آپ کو اس جدوجہد کو جاری رکھنا ہوگا کیونکہ ارض وطن کی باشعوراور غیور عوام آپ کی عوام کے لیے گراں قدر خدمات کو تحسین کی نظر سے دیکھتی ہے اور کہتی ہے کہ ویل ڈون عائشہ ممتاز قدم بڑھائو ہم تمھارے ساتھ ہیں۔

AR Tariq

AR Tariq

تحریر : اے آر طارق
03074450515