لاہور (جیوڈیسک) برصغیر کے نامور فوک گلوکار عالم لوہار کو دنیا سے گزرے 37 برس بیت گئے، عالم لوہار نے یکم مارچ 1928 کو گجرات میں آنکھ کھولی، بچپن سے ہی گلوکاری کا شوق ہونے کی وجہ سے انہوں نے کم عمری میں ہی گانا شروع کر دیا۔
اس دور میں اپنے چمٹے اور انداز گائیکی کی بدولت عالم لوہار کو پاکستان کے علاوہ بیرون ملک بھی بے پناہ شہرت ملی ، اسی دور میں ان کی گائی ہوئی جگنی منظر عام پر آئی جس نے عوام میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کی دھوم بھارت میں بھی سنائی دینے لگی۔
یہ اس جگنی کی مقبولیت ہی تھی کہ اسے اس دور میں بننے والی فلموں میں بھی خاص طور پر شامل کیا گیا اور ان پر ہی فلمایا بھی گیا ۔ عالم لوہار کے مشہور گیتوں میں اے دھرتی پنج دریاواں دی ، دل والا دکھڑا نئیں ، جس دن میرا وہاں ہووے گا اور ان گنت گیت شامل ہیں ، اس کے علاوہ انہیں ماضی کی مشہور داستانوں کو بھی ترنم سے سنانے میں کمال حاصل تھا۔
ان کی گائی ہوئی ہیر رانجھا اور قصہ سیف الملوک کو لوگ آج بھی فراموش نہیں کرسکے ، عالم لوہار نے گلوکاری کے میدان میں بہت کمال دکھائے مگر وہ ابھی اور بہت کچھ کرنا چاہتے تھے پر وقت نے انہیں مہلت نہ دی ۔ 3 جولائی 1979 کو لالہ موسیٰ کے قریب ایک ٹریفک حادثے میں ان کی موت ہوگئی۔
ان کی موت کے بعد صدر پاکستان کی جانب سے انہیں پرائڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ دیا گیا ۔ عالم لوہار نے ریڈیو پاکستان اور ٹی وی سے اپنے فن کا مظاہرہ کیا ، یہاں پر انہوں نے صوفیانہ کلام کو اس انداز سے پیش کیا کہ سننے والوں کے دل پر نقش ہوگیا۔