تحریر: ایم پی خان اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لئے رمضان کے اختتام پر بطور انعام عید کا دن دیا ہے۔ جن لوگوں نے رمضان المبارک کے روزے رکھے، تراویح اور نوافل پڑھے، خوب تلاوت اور ذکرالہٰی میں مشغول رہے، غریبوں کی حسب استطاعت مدد کی اور صدقہ و فطرانہ ادا کرکے، اللہ کو راضی کر لیا، تو اللہ تعالیٰ انہیں انعام و اکرام سے نوازتے ہیں۔ اس دن کے لئے زمین و آسمان پر تیاریاں کی جاتی ہیں اوراللہ تعالیٰ فرشتوں سے مخاطب ہو کر فرماتا ہے۔
”فرشتو !اس مزدورکاصلہ کیا ہے ، جس نے اپنے ذمہ کاکام پوراکیاہے؟ فرشتے کہتے ہیں کہ اسکاصلہ یہ ہے کہ اسے پوری مزدوری دی جائے۔پھراللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔”فرشتو!تم گواہ ہوجائو کہ میں نے اپنے ان بندوں کو، جنہوں نے رمضان کے روزے رکھے اورتراویح پڑھے، اپنی خوشنودی سے نوازااورانکی مغفرت فرمادی۔عید کی رات کو اللہ تعالیٰ نے انعام کی رات کہاہے اورصبح اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کو ہر شہر اورہربستی کو بھیج دیتاہے ، جہاں وہ اللہ تعالیٰ کے دربارسے انعام یافتہ مسلمانوں کو مبارکباد دیتے ہیں۔
یہ اصل عیدہے، جواللہ تعالیٰ کی طرف سے خاص تحفہ ہے اورجواللہ تعالیٰ کے خاص بندوں یعنی روزہ داروں،ماہ رمضان کی قدرکرنیوالوں اوراس مبارک مہینے میں اللہ تعالیٰ کی رضاکے حصول میں کامیاب ہوجاتے ہیں، کے لئے بطورانعام دی جاتی ہے۔اس قسم کی عید میں فطری خوشی ہوتی ہے ، جو دنیاوی لذتوں، بہت زیادہ مال خرچ کرنے ، میلوں ٹھیلوں میں جانے اورغیرضروری اورفضول اخراجات سے بے نیازہوتی ہے۔کیونکہ سب سے بڑی خوشی اورمسرت کے لمحات وہی ہوتے ہیں ، جب کسی کادل یقین کے ساتھ کہہ دے۔”میرارب مجھ سے راضی ہواہے اورمیرے رب نے مجھے انعام واکرام سے نوازہے”۔ اس قسم کی عیدمنانے والے اپنی خوشیوں میں دوسرے لوگوں کو بھی یادرکھتے ہیں اوراپنے عزیزواقرباکے ساتھ عید کی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں۔
Allah
دوسری قسم کی عیدوہی ہے جومحض ایک رسم، ایک تہوار اورایک عام سی خوشی ہے، جسکو منانے والے اس بات سے بے نیازہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضاکیاہے اوراللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام واکرام کاحصول کیاچیزہے۔بس اپنے اردگرد خوشیوں کے ڈھیرلگانے سے ، رنگ برنگ کپڑے زیب تن کرنے سے ، انواع واقسام کے کھانے جمع کرنے سے اورمیلے ٹھیلوں اورپرفضامقامات میں جاکر شریعت محمدیۖ کے تمام احکامات توڑنے میں اپنے لئے خوشیوں کاسامان کرتے ہیں۔ایسے لوگ نہ تورمضان کے روزے اہتمام کے ساتھ رکھتے ہیں۔نہ تراویح کی پابندی کرتے ہیںاورنہ دوسری عبادت کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی رضاحاصل کرتے ہیں۔
جنھوں نے تاجروں کے بھیس میں رمضان کے بابرکت مہینے میں الٹی چھری سے مسلمانوں کی کھال اتاری ہو، کیونکہ انکے خیال میں پورے سال کی کمائی کاواحدذریعہ رمضان المبارک کامہینہ ہے۔ایسے لوگوں کے لئے روزہ رکھنامحض ایک رسم ہوتاہے ۔وہ نہ توروزے کے اداب کاخیال رکھتے ہیں اورنہ اس مہینے میں دوسری قسم کی عبادات کی پابندی کرتے ہیں۔
Ramadan Mubarak
تراویح جوسنت موکدہ ہیں اورجو رمضان المبارک کی خاص عبادات کا حصہ ہے۔ تاہم مسلمان بہت کم تراویح کی پابندی کرتے ہیں۔کچھ لوگ توسرعا م روزوں کے بارے میں ایسے بیہودہ الفاظ استعمال کرتے ہیں، جن سے اندازہ ہوتاہے کہ روزہ انکے لئے کتنابڑابوجھ ہے۔جس ماہ کے لئے ہمارے پیارے نبی کریم ۖ نے کئی کئی ماہ پہلے اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگی تھیں کہ آپ ۖ کورمضان المبارک کے روزے رکھنے اوراللہ کو راضی کرنے کاموقع ملے، وہی مقدس مہینہ امت محمدی ۖکے لئے بوجھ بن جائے ، یہ کیسے ممکن ہے۔پورامہینہ اللہ کی نافرمانی کرنیوالے ، کس قدرفخرکے ساتھ سراٹھاکرکہتے ہیں کہ ہماری بھی عید آئی۔بے شک یہ عید ہے لیکن صرف ایک رسم، ایک تہواراورایک عادت ، جودوسروں کو دیکھ کر منائی جاتی ہے اورجسکے اصل فلسفے کاکسی کو علم نہیں ہے۔
بظاہر تو بہت سارے لوگ نظرآتے ہیں ، جو عید کے موقع پر ایکدوسرے سے بغل گیرہوتے ہیں ۔رشتہ داروں اوردوستوں کی تواضع کرتے ہیں۔ نئے نئے کپڑے پہن کرخوشی کااظہارکرتے ہیں ۔انکے ہاں انواع واقسام قسم کے کھانے پکائے جاتے ہیں اورعید کے دن لہوولعب میں مصروف رہتے ہیں۔لیکن انکووہی خوشی حاصل نہیں ہوتی، جو اصل عید منانے والوں کو ہوتی ہے۔آج موقع ہے ، ہم سب کچھ دیرکے لئے سنجیدگی سے سوچے اورموازنہ کرے ، اصل عید کا،اپنی عیدکے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔شاید بہت زیادہ لوگوں کایہی جواب ہوگا۔۔۔۔کہ۔۔۔یہ وہی عید نہیں ہے۔