کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کراچی بدامنی کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ سزا یافتہ ملزموں کا پیرول پر رہا ہونا تشویشناک ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے استفسار کیا کہ جس دن اویس شاہ کے اغواء کا نوٹس لیا گیا اس دن کتنے ملزم پیرول پر رہا تھے۔ ڈائریکٹر پیرول نے بتایا کہ 25 سزا یافتہ ملزم رہا تھے۔
چیف جسٹس کے ایک سوال پر ڈائریکٹر پیرول نے عدالت کو بتایا کہ وہ گزشتہ 10 سال سے ڈائریکٹر کی پوسٹ پر ہیں۔ چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری سے کہا کہ یہ دس سال سے اس عہدے پر اس لئے ہیں کہ اچھے سودے کر لیتے ہیں۔
بیرسٹر اویس شاہ کے اغواء کے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ایس ایس پی ساؤتھ نے عدالت کو بتایا کہ وہ مصروفیت کے باعث اغواء سے متعلق آئی جی کو اطلاع نہ کر سکے جس پر عدالت نے حکم جاری کیا کہ ایس ایس پی ساؤتھ کو عہدے سے ہٹایا جائے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے ایس ایس پی ساؤتھ کا تبادلہ کر دیا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آئین میں پہلے ایگزیکٹو کے اختیارات ہیں جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آئین کی نہیں شہریوں کے حقوق کی بات کر رہے ہیں آپ الٹی بات کر رہے ہیں۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت 15 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔