باپ اور بیٹے کے رشتے کے حوالے سے محققین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ جب نوجوانوں میں زائد الوزن یا فربہ ہونے کے امکانات کا جائزہ لیا گیا ،تو پتا چلا کہ ماں اور بیٹے کا رشتہ باپ اور بیٹے کے درمیان تعلقات کے مقابلے میں کم اہم تھا لندن — گذشتہ عشرے کے دوران ماہرین اس حقیقت سے پردہ اٹھانے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ بچوں کی زندگی کے ابتدائی مراحل کے دوران باپ کا کردار بہت اہم ہے اور اب ایک نئے مطالعے نے باپ اور بیٹے کے رشتے کےحوالے سے یہ انکشاف کیا ہے کہ باپ کےساتھ مضبوط رشتہ بیٹے کی اچھی صحت کی ضمانت بن سکتا ہے۔
کینیڈا کی گوالف یونیورسٹی کی تحقیق ظاہر کرتی ہےکہ بالغ لڑکوں میں صحت مند طرز عمل کی ترقی اور نوجوان لڑکوں میں موٹاپہ دور کرنے کے لیے، مدد کرنے میں والدین اور خاص طور پر والد کا اہم کردار ہے۔
باپ اور بیٹے کے رشتے کے حوالے سے محققین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ جب نوجوانوں میں زائد الوزن یا فربہ ہونے کے امکانات کا جائزہ لیا گیاتو پتا چلا کہ ماں اور بیٹے کا رشتہ باپ اور بیٹے کے درمیان تعلقات کے مقابلے میں کم اہم تھا۔
نئی تحقیق میں محققین نے اندازا لگایا کہ جو نوجوان ایک مستحکم خاندان میں اپنے والدین کے ساتھ ایک مضبوط رشتے کے سائے میں پلے بڑھے تھے، ان میں صحت مند غذا کھانے ،صحت مند سرگرمیوں میں مشغول ہونے اور نیند کےحوالے سے اچھے طرز عمل کے امکانات تھے۔
اونٹاریو کی گوالف یونیورسٹی میں خاندانی تعلقات اور اطلاقی غذائیت کے شعبے سے منسلک تحقیق کے اہم مصنف پروفیسرجیس ہینز نے کہا کہ بچوں پر والدین کے اثرورسوخ کی اہمیت پر کی جانے والی زیادہ تر تحقیقات میں عام طور پر ماں کے رشتے کی اہمیت کی جانچ پڑتال کی گئی ہے یا پھر والدین کے مشترکہ اثرورسوخ پر معلومات فراہم کی گئی ہے۔
تاہم سائنسی تحقیق پر مبنی جریدہ ‘بی ہیوریل نیوٹریشن اینڈ فزیکل ایکٹیویٹی میں شائع ہونے والےنتائج نوجوانوں کی صحت پر والد کے اثرورسوخ کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔
اپنے مطالعے کے لیے محققین نے تین ہزار سات سو سے زائد خواتین اور دو ہزار چھ سو سے زائد مردوں کی معلومات کا جائزہ لیا ،جن کی عمریں 14 سے 24 برس کے درمیان تھیں۔
مرد اور خواتین میں سے 80 فیصد شرکاء نے بتایا کہ وہ ایک منظم گھرانے میں پلے بڑھے ہیں ،شرکاء نے بتایا کہ ان کے گھر میں روزمرہ کے معمولات کی انجام دہی وقت پر کی جاتی تھی،گھر کے تمام افراد اپنی ذمہ داریاں خوش اسلوبی سے ادا کرتے تھے اور ایک دوسرے کے ساتھ جذباتی طور پر وابستہ تھے۔
شرکاء میں سے پر دس لڑکیوں میں سے 6 اور ہر 10 لڑکوں میں سے 5 نے بتایا کہ ان کے اپنے والدین کے ساتھ اعلی معیار کے تعلقات ہیں۔
محققین نے کہا کہ اعلی منظم خاندان اور والدین کے ساتھ بہترین تعلقات کے اثرات کو ایٹنگ ڈس آرڈر کے کم امکانات ، زیادہ جسمانی سرگرمیوں اور نیند کی کم مشکلات کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔
اسی طرح اعلی منظم خاندانوں میں پرورش پانے والی لڑکیوں نے کم فاسٹ فوڈ کھانے کی بھی رپورٹ کی جبکہ ان میں زائد الوزن ہونے کے امکانات بھی کم تھے۔
تاہم لڑکوں کے درمیان باپ کے رشتے کےمعیار کا بیٹوں کے زائد الوزن ہونے یا موٹاپے کے امکانات پر زیادہ اثر تھا۔
انھوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ماں اور بیٹی کے رشتے کے مقابلے میں باپ اور بیٹے کے درمیان مضبوط رشتے کا بیٹوں پر زیادہ گہرا اثرورسوخ ہے ۔
پروفیسر ہینز نے کہا کہ سادہ لفظوں میں یہ کہا جاسکتا ہےکہ نتائج ابتدائی عمر سے نوجوانوں کی صحت پر خاندانی طرز عمل اور رشتوں کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔
جبکہ دوسری طرف ایک غیر منظم خاندان بچوں میں صحت مند طرز عمل کی ترقی کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہےجہاں کھانے ،نیند اور جسمانی سرگرمیوں کے طرز عمل سے متعلق معمولات تیار کرنے کے لیے والدین محدود صلاحیت رکھتے ہیںجس سے ان کےبچوں میں وزن بڑھنے کا امکانات بڑھتے ہیں۔