کراچی (اسٹاف رپورٹر) معروف عالم دین علامہ سید عقیل انجم نے کہا کہ ہم مدینہ منورہ اور سعودی عرب میں ہونے والے بم دھماکوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور مسلمانوں کو پہنچنے والی ٹھیس کا انداز ہ نہیں کیا جاسکتا۔انہو ں نے کہا کہ داعش ، القائد ہ جیسے خارجی ٹو لو ں کے خلاف 57 مسلم ممالک کے حکمر اں مد ینہ منو رہ مسجد نبو ی ۖ میں سر بر اہی ا جلاس منعقد کر کے ڈیڑ ھ ارب مسلما نو ں کے احسا س و جذ با ت کی تر جما نی کر تے ہو ئے جہا د کا اعلان کر یں ۔ داعش ، القائد ہ جیسے خارجی ٹو لو ں کا مکمل علاج کر نا نا گز یر ہو چکا ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے الفجرجامع مسجدرئیس کریم لانڈھی ٹاؤن میں نمازعیدالفطر کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہاکہ نبی پاک ۖ سے محبت اوران کے شہر مدینے کی حرمت اور احترام کو کسی بھی مسلمان کے دل ودماغ سے نہیں نکالاجاسکتا ۔علامہ سید عقیل انجم نے کہاکہ اس قسم کی گھناؤنی حرکتیں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں اور دنیاگواہ ہے کہ ایسے واقعات سے مسلمان بحیثیت قوم اور زیادہ متحد ہوئے ہیں۔ انہوں نے عالم اسلام کے حکمرانوںاور نمائندہ تنظیموں سے اپیل کی کہ فوری طور پراسلامی مملکت کے سربراہان اورمسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے بنائی گئیں تنظیموں کی فی الفورکانفرنس منعقد کی جائے تاکہ مسلمانوں کے خلاف ہونے والی مذموم سازشوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
علاوہ ازیںانہوں نے اقوام متحدہ کی طرز پر مسلمانو ں کے لئے علیحدہ ادارے کے قیام کابھی مطالبہ کیاجو مسلمانوں کے معاشرتی حقوق کے ساتھ ساتھ معاشی حقوق کابھی ضامن ہو ۔جبکہ اس موقع پر قاضی نورالاسلام شمس نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عید کی خو شیو ںمیں غر یبوںکی ما لی اعا نت کر نا بہتر ین عمل ہے۔انہو ں نے کہاکہ مسلما نو ں کی عید رضا ئے الہی ،ایثا ر ،خد مت سے عبا رت ہے۔
حقیقت عید یہ ہے کہ رب العا لمین کی با رگاہ بے نیاز میں اطا عت و بندگی کا عملی مظا ہر ہ پیش کیا جا ئے ۔ ضر ورت اس امر کی ہے کہ انفر ادی،اجتماعی طو ر پر اسلام کے احکا ما ت پر عمل کریں اور اپنے کر دار وعمل سے اسلام کی اعلی اخلا قی تعلیما ت کو اجاگر کر یں ۔۔انہو ں نے کہا کہ ماہ رمضان المبارک کے روزوں کے بعد اللہ رب العزت اپنے بندوں سے خوش ہوکر انعامات واکرامات کی صورت میں عیدالفطر کا عظیم و انمول تحفہ عطافرماتاہے ہمیں ایام عید میں آپس میں بالارنگ ونسل زبان و مسلک بس مخلوق خداکی خدمت اور بھائی چارگی اور اخوت ومساوا ت اور ملی یکجہتی کے جذبوں کو پروان چڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔