واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدارت کے لیے ری پبلکن پارٹی کی طرف سے متوقع امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر سابق عراقی حکمران صدام حسین کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدام عراق میں دہشت گردوں کو مار کر اچھا کام کر رہے تھے۔
امریکی صدارت کی دوڑ میں شامل ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز جنوبی کیرولینا میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 13 برس قبل امریکہ اور اتحادی فوجیوں نے عراق کو غیر مستحکم کر کے غلطی کی اور اسی غلطی کی وجہ سے دولت اسلامیہ جیسے شدت پسند گروہ کو پنپنے کا موقع ملا۔ عراق پر حملے کے وقت ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وقت عراق پر حملے کی حمایت کی تھی تاہم بعد ازاں انہوں نے اس کی مخالفت شروع کر دی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا صدام حسین برا آدمی تھا، بہت برا انسان تھا لیکن اس نے دہشت گردوں کو ہلاک کیا اور یہ کام اس نے بہت اچھے طریقے سے کیا۔ صدام نے انہیں (دہشت گردوں کو) نہ حقوق دیئے اور نہ ہی ان سے مذاکرات کیے بلکہ انہیں ختم کر دیا جب کہ آج عراق دہشت گردوں کی ہارورڈ یونیورسٹی بن چکا ہے۔ ادھرکلنٹن کے پالیسی ایڈوائزر کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیاکہ آج ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر صدام حسین کو دہشت گردوں کو ہلاک کرنے والا قرار دیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ صدام حسین کی حکومت دنیا بھر میں دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہی تھی۔
دریں اثناء جمعرات کے روز ٹرمپ نے کیپٹل ہل میں ری پبلکن رہنمائوں کے ساتھ اجلاس کیا اور پارٹی کو متحد کرنے کی کوشش کی تاہم ذرائع کے مطابق انکی یہ کوشش ناکام رہی۔ انہوں نے ایوان نمائندگان اور سینٹ کے ری پبلکنز سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔