جوبا (جیوڈیسک) جنوبی سوڈان کی آزادی کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر صدر اور نائب صدر کی حامی فورسز کے درمیان 3 روز قبل شروع ہونے والی جھڑپوں میں اب تک 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی سوڈان کی آزادی کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر متحارب سیکیورٹی فورسز کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے اور ملک کا دارالحکومت میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا ہے، فسادات اس وقت شروع ہوئے جب جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر اور نائب صدر ریک مچار کی حامی فورسز نے ایک دوسرے پر فائرنگ شروع کر دی، جھڑپوں میں گن شپ ہیلی کاپٹرز، ٹینک اور میزائلوں کا آزادانہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
سوڈان میں تعینات اقوام متحدہ کی ترجمان نے فسادات کا ذمہ دار صدر اور نائب صدر کو قراد دیتے ہوئے کہا کہ کشیدہ حالات کے باعث سیکڑوں افراد ہمارے پاس پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ دوسری جانب سلامتی کونسل نے بھی جنوی سوڈان میں اقوام متحدہ کے دفاتر پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متحارب فریقین کو فوری طور پر جنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان امریکی دفتر خارجہ جان کربی نے سوڈان میں کشیدہ صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جوبا میں واقع امریکی سفارت خانے سے غیر ضروری اسٹاف کو فوری طور پر سوڈان چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس کے علاوہ برطانیہ نے بھی اپنے شہریوں کو فوری طور پر سوڈان چھوڑنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے غیر ضروری سفارتی عملے کو واپس بلا لیا ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی سوڈان نے 2011 میں سوڈان سے آزادی حاصل کی تھی اور اس وقت سے ہی وہاں کے صدر اور نائب صدر کے درمیان چیقلش چلی آ رہی ہے، دونوں کے درمیان گزشتہ برس اگست میں امن معاہدے کے بعد خانہ جنگی ختم ہو گئی تھی لیکن اس کے باوجود دونوں جانب سے ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلسہ جاری ہے۔