ایران (جیوڈیسک) ایران میں پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی جانب سے صوبہ کردستان کے باشندوں کی بلا جواز گرفتاریوں کے خلاف مقامی آبادی سراپا احتجاج ہے۔ کردستان کی مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کی اپیل پر کل بدھ سے ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔
العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی کردستان کے باشندوں کی جانب سےایک ایسے وقت میں احتجاج میں شدت لانے کا اعلان کیا جب دوسری جانب ایرانی پولیس نے حالیہ ایام میں جاری کریک ڈاؤن کے دوران دسیوں افراد کوحراست میں لے لیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ایرانی رجیم کرد اور دیگر اقوام کو منظم پالیسی کے تحت ہراساں کررہا ہے۔ اندرن ملک غیر فارسی اقوام پر مظالم کے ساتھ ایران پڑوسی ملکوں اور خطے میں مداخلت کی پالیسی پر بھی قائم ہے۔
ایرانی حکومت کے مظالم کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے والی تنظیموں کی جانب سے کل بدھ کو صوبے بھر میں ہڑتال کی کال دی گئی ہے۔ کردستان کے مختلف شہروں میں پمفلٹس تقسیم کیے گئے ہیں جن میں عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ کل بدھ کو بازار بند رکھیں اور حکومتی مظالم کے خلاف ہڑتال میں حصہ لیں۔
ایرانی کردستان کے ایک مقامی لیڈر نے ’العربیہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے حکومت کے خلاف ہڑتال اپنے ایک لیڈر عبدالرحمٰن قاسم کی 1989ء میں آسٹریا میں ایرانی انٹیلی جنس کے ہاتھوں قاتلانہ حملے میں قتل کی برسی کے موقع پر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مقامی کرد رہ نما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گذشتہ کچھ ہفتوں سے ایرانی پاسداران انقلاب نے کرد شہریوں کو ہراساں کرنے کے لیے ان کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے۔ جس پر وہ احتجاج اور ہڑتال پر مجبور ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہڑتال کے موقع پر شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ایک روز کے لیے ہرقسم کی کاروباری سرگرمیاں بند کریں۔ تمام سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین ڈیوٹی پر نہ جائیں۔ تمام شہروں اور دیہاتوں میں پیہہ جام کریں اور پبلک مقامات پر کرد پرچم لہرائیں۔