اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کے دینی مدارس کے نصاب میں اصلاحات سے متعلق بدھ کو حکومت اور مدارس کی بڑی نمائندہ تنظیم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ مدارس ثانوی تعلیم کے وفاقی بورڈ کا مروجہ نصاب اپنائیں گے۔
وزارت تعلیم و فنی تربیت کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزیر مملکت بلیغ الرحمن کے ساتھ تنظیم المدارس کے عہدیدران کی ملاقات اسلام آباد میں ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی تعلیمی بورڈ مدارس کو اس ضمن میں تربیت اور استعداد کار بڑھانے کے لیے معاونت فراہم کرے گا۔
بیان کے مطابق دینی مدارس سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو امتحانات میں انگلش، اسلامیات اور مطالعہ پاکستان کے پرچے بھی حل کرنا ہوں گے جب کہ دینی علوم کا کورس تنظیم المدارس کی مرتب کرے گا۔ دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانے کے لیے حالیہ برسوں میں خاصی کوششیں کی جاتی رہی ہیں جس میں ان کے باقاعدہ اندراج کا عمل بھی شامل ہے۔
مغربی دنیا اور بعض آزاد خیال حلقے دینی مدارس کو انتہا پسندی سے جوڑتے آئے ہیں لیکن پاکستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں موجود نوے فیصد سے زائد مدارس کا انتہا پسندی اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں اور جن کے خلاف شواہد ملتے ہیں ان کے خلاف کارروائی بھی کی جاتی ہے۔
تنظیم المدارس کے ایک عہدیدار مولانا حنیف جالندھری نے گفتگو میں بتایا کہ بدھ کو ہونے والی مشاورت اس سے قبل ہونے والی گفت و شنید کے سلسلے کی کڑی تھی۔ دینی مدارس سے متعلق پائے جانے والے تاثر کو رد کرتے ہوئے مولانا جالندھری کا کہنا تھا کہ یہ معلومات کے فقدان کا شاخسانہ ہے۔
“زیادہ بہتر ہوگا کہ دینی مدارس کے بارے میں رائے قائم کرنے سے پہلے دینی مدارس کا خود دورہ کریں، ہم نے کئی مرتبہ دعوت دی اور آج پھر یہ دعوت دیتے ہیں کہ تمام ملک اور بیرون ملک تعلیم سے وابستہ لوگ یا دلچسپی رکھنے والے لوگ وہ آئیں وہ ہمارے نظام تعلیم اور نصاب تعلیم کا خود مشاہدہ کریں پھر وہ کوئی رائے قائم کریں تو وہ زیادہ بہتر ہوگی۔”
پاکستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق بیس ہزار سے زائد دینی مدارس ہیں۔ ان کی رجسٹریشن کے معاملے پر تو اتفاق ہو چکا تھا لیکن نصاب تعلیم کو عصر حاضر سے ہم آہنگ کرنے کے بارے میں بعض اختلافات پائے جاتے تھے۔ تاہم مولانا حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ وزیر مملکت سے ہونے والی ملاقات میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ تعلیمی نظام و نصاب کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔