اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے حکومت کو 27 جولائی تک چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ پاکستان کے الیکشن کمیشن کے چار اراکین ایک ماہ قبل اپنی مدتِ ملازمت مکمل کرنے کے بعد ریٹائر ہوگئے تھے اور تاحال ان عہدوں پر نئے ارکان کا تقرر نہیں کیا گیا ہے اور کمیشن غیر موثر ہو چکا ہے۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ذرائع ابلاغ میں اس بارے میں آنے والی خبروں کے بعد بدھ کو الیکشن کمشن کے غیر فعال ہونے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے وفاق سے جواب طلب کیا تھا۔ پی ٹی وی کے مطابق جمعرات کو اس نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت چاہتی ہے کہ معاملات آئین کے مطابق چلیں۔
انھوں نے کہا کہ صوبائی الیکشن کمشنرز کے عہدے 12 جون کو خالی ہوئے تھے، عہدے خالی ہونے سے پہلے ہی اقدامات کیے جانے چاہیے تھے۔ الیکشن کمیشن کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے بہت سی درخواستیں التوا کا شکار ہیں جبکہ اس کے علاوہ خالی ہونے والی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر ضمنی انتخابات نہیں ہو سکے۔
دوسری طرف الیکشن کمیشن کے چاروں اراکین کی نامزدگی کے بارے میں تاحال حزب مخالف اور حکومت کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے اور مشاورت کا عمل جاری ہے۔ پاکستان کے آئین میں واضح طور پر لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کے لیے وزیر اعظم اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے درمیان مشاورت ضروری ہے تاہم اس میں حزب مخالف کی دیگر جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔