اسلام آباد (جیوڈیسک) چین کے وزیر مملکت برائے سلامتی جینگ ہوئی چینگ دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر ہیں، جہاں اُنھوں نے جمعرات کو وزیر داخلہ چوہدری نثار سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق ملاقات میں دونوں ملکوں نے سکیورٹی کے اداروں کے درمیان انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے میں اضافے کے علاوہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون اور پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحفظ سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں ملکوں نے انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کے حوالے سے پہلے سے جاری تعاون کو مزید موثر بنانے اور اس میں تکنیکی معاونت کے پہلو کو شامل کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کی تکمیل دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک نئی جہت کا باعث بنے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کو خاص طور پر دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کو بڑھانے کی بہت ضرورت ہے۔ پاکستان کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کو ایسی علاقائی اور عالمی طاقتوں سے چوکنا رہنا ہو گا جو پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کے حق میں نہیں ہیں۔
تاہم وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کسی ملک کا نام نہیں لیا۔ واضح رہے کہ بھارت کی طرف سے اس منصوبے پر تحفظات کا اظہار کیا جا چکا ہے۔
پاکستان کا موقف رہا ہے کہ یہ منصوبہ پورے خطے کے لیے اہم ہے۔اور پاکستانی عہدیداروں کی ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان میں جاری آپریش ’ضرب عضب‘ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اُن کا ملک بلاتفریق دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں مصروف ہے۔پاکستان اور چین کے درمیان دفاع کے ساتھ ساتھ اقتصادی شعبے میں بھی حالیہ برسوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
دونوں ملکوں نے چین کے مغربی علاقے سنکیانگ کو پاکستان کے ساحلی شہر گوادر سے ملانے کے لیے پاک چین اقتصادی راہداری کے ایک وسیع البنیاد منصوبے پر اتفاق کیا تھا،اس منصوبے کے تحت پاکستان میں اس اقتصادی راہداری کے کچھ حصوں پر کام جاری ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس راہداری سے سڑکوں، ریلوے لائنوں اور آپٹک فائبر کے جال بچھائے جانے کے علاوہ صنعتی زون بھی بنائے جائیں گے۔پاکستان کا کہنا ہے کہ اقتصادی راہداری کا یہ منصوبہ ملک کی قسمت بدلنے کا سبب بنے گا۔