تحریر : صہیب سلمان کچھ لو گو ں کو اللہ تعالیٰ نے دُ کھی انسا نو ں کی خد مت کیلئے پیدا کیا ہو تا ہے جو شروع سے ہی دُکھی انسانیت کی خدمت کرنا اپنافر ض سمجھتے ہیںحالانکہ معاشرے میں ہر طرح کے انسان رہتے ہیں ۔لیکن بعض کو اللہ تعالیٰ دوسرے لوگوں کی خدمت کرنے کیلئے چن لیتا ہے عبدالستار ایدھی ایک ایسی شخصیت ایدھی صاحب نے کبھی انسانی خدمت کرنے میں سستی کا مظاہرہ نہیں کیا۔
طوفان ،آندھی اور بارش میں اپنا مشن جاری رکھا ساری زندگی دو سوٹ پہن کر وقت پاس کیا اور دوسروں کی ضرورتات کا خیال رکھا۔حالانکہ ایدھی صاحب کے اکاونٹ میں کروڑوں روپے پڑے ہوتے تھے لیکن انہوںنے فاؤنڈیشن کا روپیہ اپنے اوپر خرچ کرنا حرام سمجھا یہی وجہ تھی کہ عوام اُن کی ہر آواز پر شانہ بشانہ ان کے ساتھ کھڑا ہوتی۔
حدیث مبارکہ ہے کہ تر جمہ:تم میں سے بہتر انسان وہ ہے جو دوسروں کو زیا دہ سے زیادہ نفع پہنچائے ایدھی صاحب نے 1951ء میں اپنی تھوڑی بہت جمع پو نجی سے ایک ڈسپنسری سے عوامی خدمت کا سلسلہ شروع کیا ۔چو نکہ ایدھی صاحب کی نیت صاف تھی او دل سے عوامکی خدمت کرنے کا جذبہ تھا۔
Abdul Sattar Edhi Foundation
اس لئے اللہ تعالیٰ نے ڈسپنسری سے فاؤنڈیشن بنادیا پاکستان میں جس پارٹی کی بھی حکومت آئی اس نے ایدھی صاحب کو ہر قسم کی مدد کی پیشکش کی لیکن ایدھی صاحب نے انکار کیا ۔اور کہا کہ میں عوام کی خدمت عوام کے پیسے سے ہی کروں گا۔ ایدھی فاؤنڈیشن نے یتیموں،بیوا ؤںاور بے گھرافراد کو رہنے کیلئے چھت فراہم کی۔کسی بھی مذہب کو کبھی ترجیح نہ دی بلکہ انسانیت کو مقدم رکھا ایدھی صاحب نے پاکستان کے علاہ دوسرے ممالک میں بھی مشکل وقت میں ان کی مدد کی جس کی وجہ سے ان کو مختلف اعزازات سے نوازاگیا۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں پچاس ہزار N.G.O ہیںجن کو مغربی ممالک فنڈنگ کررہے ہیں اور یہ فنڈز کہا ں خرچ ہو رہے ہیں ۔جن مقاصد کیلئے یہ N.G.O’sٰبنائی گئی ہیں وہ تو مقصد پورے ہی نہی ہورہے ہیں۔
کیونکہ جن لوگوں نے N.G.O’sبنائی ہیں ان میں زیادہ تر وفاقی وزراء ،ایم۔این۔اے اور بیورو کریٹس کے بھائی بہن اور رشتہ دار ہیں ان کو پو چھنے والا کو نہیں نہ ان کا کو ئی آڈٹ کرنے والا ہے ۔ کون کرے گا جنہوں نے آڈٹ کرنا ہے انہو ں نے خود N.G.O’s کھلوائی ہیں مغرب سے جو پیسہ آتا ہے وہ اپنے اکاؤنٹوں میں ڈال لیتے ہیں اور عوام کی ضروریات ویسے کی ویسے رہتی ہیں۔