پیرمحل ( نامہ نگار ) تحصیل کونسل کے افسران کی ملی بھگت 22 لاکھ روپے سے پیرمحل ماڈل بازار کی کوڑے کرکٹ کے ڈھیر پر ناقص تعمیر عوام کو کوئی سہولت فراہم نہ کرسکی فی الفورماڈل بازارکو عوام کے لیے کھولاجائے سماجی حلقے تفصیل کے مطابق پیرمحل لاری اڈا کے عقب میں 22 لاکھ 40 ہزار روپے سے ماڈل بازار کی تعمیر کرکے دکانات الاٹ کرنے کی بجائے ماڈل بازار کو بے آباد چھوڑدیا گیا جس پر اردگر دکے ٹرانسپورٹر ز نے قبضہ کرکے ٹیکسی سٹینڈ بنالیا ماڈل بازار پیرمحل کی تعمیر کو مکمل ہوئے دوسال گذر چکے ہیں مگر نان تحصیل ہیڈکوآرٹر پیرمحل انتظامیہ نے ماڈل بازار کے ذریعے عوام کو ریلیف پہنچانے کی بجائے ماڈل بازار کو چوروں ا ورنشیئوں کے رحم کرم پر چھوڑدیاگیا ماڈل بازا ر کے اردگرد پودے پانی نہ ملنے کے باعث سوکھ گئے چار دیواری کی اینٹیں چوری ہونا شرو ع ہوگئی جبکہ بازار کے لیے بنایا گیا شیڈ کسی بھی وقت انتظامیہ کی غفلت کے باعث چوری ہوسکتا ہے سماجی فلاحی حلقوںنے کمشنر فیصل آباد ، ڈی سی اوٹوبہ ٹیک سنگھ ، اسسٹنٹ کمشنر پیرمحل سے مطالبہ کیا ہے کہ ماڈل بازار پیرمحل کو عوام کے لیے فعال کیا جائے تاکہ 22لاکھ روپے کی خطیر رقم سے عوام خاطر خواہ فائدہ اٹھانے سمیت حکومت کو کرایہ جات کی مد میں ریونیو حاصل ہواور عوام کو معیاری اور سستی اشیا ء دستیاب ہوسکیں نان تحصیل انتظامیہ پیرمحل کا کہنا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر اور ٹی ایم او کمالیہ ہی بہتر جانتے ہیں کب اور کیسے اس کو عوام کے لیے چالو کرنا ہے
پیرمحل ( نامہ نگار ) سگریٹ نوشی سے اجتناب اور علی الصبح سیر کرنے سے انسان کو ہارٹ اٹیک سے محفوظ ہوسکتاہے ،ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر میاں ارشاد احمد ریڈیالوجسٹ نے اپنے بیان میںکیا ،انہوں نے کہا کہ صبح کی سیر سے بڑی حد تک مختلف قسم کی خطرناک بیماریوں پر قابو پایا جاسکتا ہے جبکہ سگریٹ نوشی جوکہ دل کے عارضہ کا بنیادی سبب بنتی ہے جس میں شامل نکوٹین دل جگر کو شدید متاثرکرتی ہے مصروفیت کے باعث ہم نے صبح کی سیر ترک کردی حالانکہ صحت اچھی زندگی پرسکون اسی لیے زیادہ تعداد میں لوگ ڈیپریشن کا شکار رہتے ہیں ،سگریٹ نوشی کو ترک کرکے صبح کے وقت سیر کو اپنا معمول بنالیں تو نہ صرف سارا دن چاق و چوبند رہیں گے بلکہ ہارٹ اٹیک سے یقینی طورپر بچا جاسکتا ہے
پیرمحل ( نامہ نگار )میڈیا سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کی سرکاری اداروں تک رسائی کو یقینی بنایا جائے علاقے کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف اداروں میں پائی جانے والی خرابیوں سے بھی آگاہ کیاجاسکے ان خیالات کا اظہاررانا غلام سروربابر مرکزی صد رجرنلسٹ ایکشن کونسل پاکستان نے اپنے مطالبہ میں کیا انہوںنے کہا میڈیا پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مثبت طرز عمل اختیار کرتے ہوئے خامیوں کی نشاندہی کرے۔پریس کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ میڈیاکے لوگ معاشرے کے آنکھ اور کان ہیں اور ان کی رپورٹوں سے راہنمائی حاصل کر کے اصلاح احوال کی کوشش کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کے تصادم سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ اس سے عام آدمی متاثر ہوتا ہے اور منفی ذہن رکھنے والے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں موجودہ دور میں پریس کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے اور دنیا کے کسی حصے میں کوئی واقعہ رونما ہو تو چند منٹوں میں خبر آ جاتی ہے میڈیا کہ نمائندوں کو کسی بھی سرکاری ادارے میں داخلہ کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے تو پریس کوریج کی بدولت خوبیوں اورخامیوں پر مثبت نشاندہی سے قابو پانا ممکن ہوجاتاہے مگر بعض اداروں کی طرف سے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بعض اداروں میں موجود کرپٹ مافیااپنی خامیوںاور کرپشن کو دور کرنے کی بجائے بلیک میلنگ کی صحافت کا بہانہ کرکے حقائق سے پہلوتہی کرنااپنا فرض سمجھتے ہیں انہوں نے کہا کہ تمام عامل صحافیوں کی ایک حتمی فہرست مرتب کی جائے گی جو تمام سرکاری اداروں کے سربراہوںکو مہیا کی جائے گی جس کی روشنی میں ورکنگ صحافیوں کو اپنے فرائض ادا کرنے میںمدد ملے گی انہوںنے مطالبہ کیا کہ میڈیا سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کی سرکاری اداروں تک رسائی کو یقینی بنایا جائے علاقے کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف اداروں میں پائی جانے والی خرابیوں سے بھی آگاہ کیاجاسکے
پیرمحل ( نامہ نگار ) خان شوکت علی بلوچ سماجی شخصیت آف ذاکر آبادسابق امید وار پنجاب اسمبلی نے اپنے بیان میں ملکی سا لمیت ، ااستحکام ، قومی بقاء اور وجود ریاست کے تحفظ کے لیے تمام محب وطن عناصر اور جماعتیں مل بیٹھ کر پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے اور قیام امن کے لیے ایک قومی لائحہ عمل پر متفق ہوں پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دوطرفہ دہشت گردی کا سامنا ہے امن و عامہ کی صورتحال بدترین ہے چوریاں ڈکیتیاں اور بے گناہ معصوم افراد کا قتل معمول کی بات بن چکی ہے بے روز گاری اور مہنگائی کی وجہ سے بڑھنے والی خود کشیاں معاشرے کے داخلی امن کو تباہ کررہی ہیں۔ ڈرون حملے اور پاکستانی حدود کی مسلسل خلاف ورزیاںاور پاکستان میں دہشت گردوں کی بعض بیرونی طاقتوں کی طرف سے خفیہ سرپرستی اور پشت پناہی اور رسد کی فراہمی بیرونی دہشت گردی ملکی سلامتی اور ملک کو بڑے بحرانوں میں مبتلا کیے ہوئے ہیںپاکستان مخالف قوتیں پاکستان میں صوبائی عصبیت اور لسانی اور مذہبی تعصبات کو ہوا دے کر خانہ جنگی کے آخری دھانے تک پہنچانا اور اس کی عسکری اور ایٹمی طاقت کا عراق طرز پر خاتمہ اصل ہدف ہے ۔ لہٰذا اس تباہ کن اور تشویش ناک صورتحال کا تقاضا ہے کہ تمام محب وطن عناصر اور جماعتیں مل بیٹھ کر پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے اور قیام امن کے لیے ایک قومی لائحہ عمل پر متفق ہوںانہوںنے کہا کہ امریکی پالیسیوں کی وجہ سے دنیا کا امن خطرے میں پڑچکا ہے دہشت گردی اور جمہوریت کے نا م پراسلامی ممالک میں قتل وغارت گری کا جوبازار امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے لگا رکھا ہے وہ دن دور نہیں جب اس آگ کی لپیٹ میں ایک دن امریکہ خود آجائے گا