ڈربن (جیوڈیسک) جنوبی افریقہ کی شہر ڈربن میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہو رہا ہے جس کا مقصد ایڈز کے خاتمے کی لیے کی جانے والی کوششوں میں تیزی لانا ہے۔
عالمی سطح پر ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم اس وقت بھی دنیا بھر میں تین لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد ایڈز کا موجب بننے والے وائرس ایچ آئی وی کا شکار ہیں۔ گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں تنبیہ کی گئی تھی کہ کچھ علاقوں میں اس مرض کے پھیلنے کی شرح دوبارہ بلند ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ جنوبی افریقہ کا شمار ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں ایڈز کی شرح بلند ترین سطح پر ہے۔
ڈربن میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں اے ٹی ایم جیسی مشین متعارف کروائی جائے گی جس کے ذریعے اینٹی ریٹرووائرل ادویات حاصل کی جا سکیں گی۔
اس امید کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اس مشین سے ایڈز کے ادویات حاصل کرنا اتنا ہی آسان ہوگا جتنا اے ٹی ایم سے نقدی نکالنا۔
دوسری جانب چین میں سینٹر فارڈیزیز کنٹرول نے ایچ آئی وی سے متاثرہ مریضوں کی ذاتی معلومات افشا کرنے کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ذاتی معلومات کے افشا کیے جانے کے بارے میں اس وقت پتا چلا جب چین کے کم از کم 30 صوبوں میں ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کو دھوکے باز افراد کی جانب سے فون کالز کی گئی جنھوں نے خود کو سرکاری حکام ظاہر کیا تھا۔
دھوکہ دہی کے اس معاملے میں لوگوں سے کہا گیا کہ سرکاری الاؤنس حاصل کرنے کے لیے ایک بینک میں رقوم منتقل کریں۔
چینی حکام کا کہنا ہے کہ وہ معلومات کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنے ڈیٹا انکرپشن کے طریقہ کار میں بہتری لائیں گے۔