ممبئی (جیوڈیسک) انڈیا کی معروف گلوکارہ مبارک بیگم کا ممبئی میں طویل علالت کے بعد 80 سال کی عمر میں پیر کی شب انتقال ہو گیا۔ ان کی موت کے بعد نور جہاں، ثریا اور شمشاد بیگم کی طرز کی گلوکارہ کا عہد زریں ختم ہو گيا۔
ان کے اہل خانہ نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’مبارک بیگم اب ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔ رات ساڑھے نو بجے ان کا جوگیشوری میں اپنے گھر پر انتقال ہو گيا۔ وہ ایک عرصے سے علیل تھیں۔‘ مبارک بیگم نے سنہ 1950 سے لے کر سنہ 1970 کی دہائیوں کے درمیان ہندی فلموں کے لیے ایک سو سے زیادہ گیت گائے۔ ان کے سدا بہار گیت ’کبھی تنہائیوں میں ہماری یاد آئے گي‘ اور ’مجھکو اپنے گلے لگا لو‘ بے حد مقبول ہوئے۔
انھوں نے بارہا انٹرویوز کے دوران کہا تھا کہ اس گیت کو پہلے بیک گراؤنڈ میں رکھا گیا تھا لیکن گیت کی بے پناہ مقبولیت کے بعد اسے فلم میں اداکارہ پر فلمایا گیا۔ ایک بار ایک انٹرویو میں انھوں نے اپنے پسندیدہ نغموں کا ذکر کیا تھا جس میں طلعت محمود کے گیت ’اے مرے دل کہیں اور چل‘ کا ذکر کیا تھا۔
پسند کی وجہ دریافت کی گئی تو انھوں نے کہا ’اس گیت کو دلیپ کمار کے اوپر فلمایا گيا اور ایسا لگتا ہے کہ وہی گا رہے ہیں۔‘ مبارک بیگم نے دلیپ کمار کی دو فلموں ’دیوداس‘ اور ’مدھومتی‘ میں آواز دی ہے۔ دیو داس میں ان کا گیت ’وہ نہ آئیں گے پلٹ کر‘ گایا ہے جبکہ مدھومتی میں ’ہم حال دل سنائیں گے‘ کو آواز دی ہے۔
اس کے علاوہ انھوں نے اپنے پسندیدہ گیت کے طور پر محمد رفیع کے گیت ’کارواں گزر گیا غبار دیکھتے رہے‘ اور لتا منگیشکر کے گیت ’اے میرے وطن کے لوگو‘ کا ذکر کیا تھا۔ انھوں نے محمد رفیع کے ساتھ ’مجھکو اپنے گلے لگا لو اے میرے ہمراہی‘ گیت کو آواز دی ہے۔
مبارک بیگم کو معروف موسیقار نوشاد علی نے سنہ 1949 میں فلمی دنیا میں متعارف کرایا تھا۔ اس وقت ان کی عمر صرف 13 سال تھی اور انھوں نے ’آئیے‘ فلم کے لیے ’موہے آنے لگی انگڑائی آ جا آ جا‘ گیت گایا تھا۔ وہ نورجہاں، ثریا اور شمشاد بیگم کے طرز کی گلوکارہ تھیں اور لتا منگیشکر، آشابھونسلے اور ديگر صف اول کی گلوکارہ کے سامنے موسیقاروں اور فلم سازوں کی دوسری پسند رہیں۔
وہ راجستھان میں پیدا ہوئیں لیکن ان کی پرورش ریاست گجرات میں ہوئی اور پھر وہ ممبئی منتقل ہو گئیں جہاں تا دم حیات رہیں۔ ان کا تعلق کلاسیکی موسیقی کے کیرانا گھرانے سے تھا جہاں انھوں نے استاد ریاض الدین اور استاد صمد خان سے تربیت حاصل کی۔ ان کے معروف گیتوں میں ’نیند اڑجائے تری چین سے سونے والے‘، ’وعدہ ہم سے کیا دل کسی کو دیا‘، ’اے دل بتا ہم کہاں آ گئے‘، ’کچھ اجنبی سے آپ ہیں‘، وغیرہ شامل ہیں۔