واشنگٹن (جیوڈیسک) وائٹ ہاوس کے ترجمان چاش ارنسٹ نے کہا ہے کہ “تاحال ہمیں ترکی کی طرف سے ، فتح اللہ دہشت گرد تنظیم FETO کے لیڈر فتح اللہ گلین کی واپسی سے متعلق کوئی طلب موصول نہیں ہوئی”۔
انہوں نے کہا ہے کہ طلب موصول ہونے پر ہم اس کا جائزہ لیں گے۔
ارنسٹ نے اپنی معمول کی پریس کانفرنس میں گلین کی واپسی سے متعلق سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کے مطالبات پر ہم نے عام طور پر رائے عامہ کے سامنے بحث نہیں کی”۔
انہوں نے کہاکہ “گلین سے متعلق ترک حکومت کی طرف سے ہمیں کوئی طلب موصول نہیں ہوئی۔ اگر ایسی کوئی طلب موصول ہوتی ہے تو ہم، 30 سال قبل امریکہ اور ترکی کے درمیان طے پانے والے “مجرمین کی واپسی اور سزا کے دو طرفہ معاہدے” کے دائرہ کار میں اس کا جائزہ لیں گے”۔
چاش ارنسٹ نے کہا کہ واپسی کے فیصلے میں سب سے پہلے جرم کے مذکورہ معاہدے کے دائرہ کار میں ہونے یا نہ ہونے کا جائزہ لیا جائے گا، بعد ازاں امریکہ کی وزارت خارجہ اور وزارت انصاف ضروری دلائل کے موجود ہونے یا نہ ہونے کا مشترکہ جائزہ لیں گی۔
وائٹ ہاوس کے ترجمان نے امریکہ کے گلین کو پناہ گاہ مہیا کرنے سے متعلق دعوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ “حقیقت یہ ہے اس وقت تک ہمیں واپسی کی کوئی طلب ہی موصول نہیں ہوئی”۔