اسلام آباد (جیوڈیسک) افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج ’ریزلیوٹ اسپورٹ مشن‘ کے کمانڈر جنرل جان نکلوسن نے بدھ کو راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے سربراہ سے ملاقات کی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ایک بیان کے مطابق ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورت حال کے علاوہ باہمی دلچسپی کے اُمور بشمول پاک افغان سرحد کی نگرانی کے طریقہ کار سے متعلق معاملات پر بھی بات چیت کی گئی۔
ملاقات میں افغانستان میں دیرپا امن کے حصول کے راستے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے کمانڈر اور پاکستان کی عسکری قیادت کے درمیان ایسے رابطے معمول ہیں۔ تاہم بظاہر دونوں کے درمیان تعاون میں بہتری دیکھی گئی۔
گزشتہ ہفتے ہی افغانستان میں بین الاقوامی افواج ’’ریزولوٹ سپورٹ مشن‘‘ کے کمانڈر جنرل جان نکلوسن نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے اُنھیں بتایا تھا کہ افغانستان میں ایک ڈورن حملے میں پاکستان طالبان کمانڈ عمر نرے عرف خالد خراسانی مارا گیا ہے۔
پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی عہدیداروں اور افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے امریکی کمانڈر سے ملاقاتوں میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ افغانستان میں چھپے پاکستانی طالبان کو نشانہ بنایا جائے۔
عمر نرے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک دھڑے کا سربراہ تھا اور پاکستانی حکام کے مطابق وہ دسمبر 2014ء میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ملک کی تاریخ کے مہلک ترین حملے کے علاوہ رواں سال کے اوائل میں چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی پر حملے کا مرکزی منصوبہ ساز تھا۔
پاکستان کا یہ موقف رہا ہے کہ سرحد پار افغانستان میں چھپے پاکستانی طالبان وہاں سے پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔