تحریر: فہمیدہ غوری میرے عزیز وطن کی مٹی گواہ رہنا کہ تیرے بیٹے تیری عظمت کی خاطر تیری حفاظت کے لئے سر دھڑ کی بازی لگائے ہوئے ہیں. چاہے تیری سرحد ہو جہاں ضرب عضب کے نام سے تیرے یہ سپوت دن رات تیری حفاظت کے لئے سرگرم عمل ہیں۔
یا کراچی کی بد امنی ہو جہاں دن رات یہ جوان امن کے لئے کوشاں ہیں ، بلوچستان کی سورش ہو یا سرحد پار سے بھیجے گئے دہشتگرد . سیلاب ہو زلزلہ ہو یا کوئی اور آفت ، کون ہے جو اس وطن کے لئے ہر وقت تیار ہے۔
Abdul Sattar Edhi
جن کا یہ کام ہے وہ لندن میں جعلی آپریشن کروا نے چلے جاتے ہیں . ایدھی کو سلام جو چاہتا تو دنیا کے سب سے مہنگے ہسپتال میں علاج کروانے چلا جاتا . مگر آفریں ہے پاکستان کے بیٹے پر اس نے تیری مٹی میں دفن ہونا پسند کیا. یہاں کے ڈاکٹروں سے علاج کروانے کو ترجیح دی. ڈاکٹر عبدلقدیر خان جس نے ہمیں نیوکلیئر طاقت بنایا. اس قابل کیا کہ کوئی میلی آنکھہ سے اس پاک وطن کو نہیں دیکھ سکتا۔اس نے اپنی پوری زندگی اس وطن کو دے دی. کیا وہ اپنے لئے کچھ نہیں کر سکتا تھا جس ملک میں جہاں چاہے جا سکتا ہے. یہ ہیں اس مٹی کے فرزند اور میں نہ امید نہیں کیوں کہ ” ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔