استنبول (جیوڈیسک) وزیراعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ 28 جولائی کو ہونے والے اعلیٰ فوجی شوریٰ کے اجلاس میں 15 جولائی کی ناکام بغاوت پر غور کرتے ہوئے اہم اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ترک مسلح افواج کو وزارتِ دفاع کے تحت نہیں بلکہ صدارتی نظام متعارف کروانے کے بعد صدر کی نگرانی میں دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناکام فوجی بغاوت جس میں کئی ایک جنرل کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے ترک فوج کے وقار کو شدید نقصان پہنچایا ہے جس کا ہم ضرور حساب لیں گے۔
انہوں نے ناکام بغاوت والی رات کے بارے میں ایک پرائیویٹ ٹی وی چینل کو معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجی لباس میں موجود حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے والے سب دہشت گرد ہیں ۔ انہوں نے عوام سے دیگر فوجیوں کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے استنبول سے انقرہ آتے ہوئےب راستے میں جینڈا مری کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس پر انہوں نے اپنا راستہ تبدیل کرتے ہوئے رات الگاز کے ڈپٹی کمشنر کے ہاں گزاری ۔ انہوں نے کہا کہ صدر کی جانب سے عوام سے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل نے حالات کو تبدیل کرکے رکھ دیا۔
انہوں نے کہا آئندہ اس قسم کے واقعات سے بچنے کے لیے ہمیں نئے سرے سے نظام کو وضح کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں بہت بڑے پیمانے پر نئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جینڈا مری کو مکمل طور پر وزارتِ داخلہ کے تحت کیا جائے گا اور قصر چانکایہ میں وزارتِ اعظمیٰ کی گارڈ رجمنٹ کو جگہ نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں نئے حکمنامے جاری کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن انجمنوں اور اداروں پر حکومت نے قبضہ کیا ہے ان اداروں کو شہیدا کے نام سے منسوب کردیا جائے گا انہوں نے اقتصادی بحران کے پیدا ہونے کے بارے میں کہا کہ یہ سب کچھ افوا ہیں ہیں جن کی طرف کوئی کان نہیں دھڑنا چاہیے۔کیونکہ اس وقت اسٹیٹ بینک کے ریزور میں اضافہ ہوا ہے۔