بنوں (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے شہر میں ایک ایسے ریفرینڈم کا انعقاد کرنے والی تنظیم کے سربراہ کو حراست میں لے لیا جس میں عوام سے سوال کیا گیا تھا کہ مضبوط پاکستان کے حق میں بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، نوازشریف، عمران خان یا بلاول بھٹو میں سے کون بہتر ہے۔
اس ریفرینڈم کا انعقاد پیر کو ہوا اور پولیس کا کہنا ہے کہ غیر سرکاری تنظیم الاسلم فاؤنڈیشن کے سربراہ محمد اسلم کو ان کے تین ساتھیوں سمیت اشتعال انگیزی کو ہوا دینے اور امن و عامہ میں خلل ڈالنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
بنوں شہر تھانے کے انچارج سعداللہ خان نے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ایڈیشنل کمشنر بنوں دولت خان کے حکم پر الاسلم فاؤنڈیشن کے سربراہ اور ان کے تین ساتھیوں کو تین ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے بنوں سنٹرل جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ الاسلم فاؤنڈیشن کی طرف سے بنوں پریس کلب کے سامنے ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا اور وہاں پولیس نے چھاپہ مار کر انھوں حراست میں لیا۔ انھوں نے کہا کہ پولیس نے ریفرنڈم میں استعمال ہونے بیلٹ بکس، بینرز اور دیگر سامان بھی قبضے میں لے لیا ہے۔
بنوں کے سینیئر صحافی احسان خٹک کا کہنا ہے کہ الاسلم فاؤنڈیشن کی طرف سے مبینہ ریفرنڈم کو ’عوامی جمہوری ریفرنڈم’ کا نام دیا گیا تھا۔ پولیس نے ریفرینڈم میں استعمال ہونے بیلٹ بکس، بینرز اور دیگر سامان بھی قبضے میں لے لیا ہے
انھوں نے کہا کہ بنوں پریس کلب کے سامنے بینرز بھی لگائے گئے تھے جن پر جنرل راحیل شریف، میاں نواز شریف، عمران خان اور بلاول بھٹو کی تصویریں ہیں اور ان میں لوگوں سے کہا گیا تھا کہ مضبوط پاکستان کےلیے آپ کس کے حق میں ہیں۔ احسان خٹک نے کہا کہ ریفرنڈم میں دو سو کے قریب ووٹ بھی ڈالے گئے تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ووٹ کس کے حق میں ڈالے گئے۔
مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ الاسلم فاؤنڈیشن ایک غیر سرکاری تنظیم ہے جو غریب عوام کے لیے چندے اکھٹا کرتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تنظیم کے سربراہ محمد اسلم پیشے کے لحاظ سے حکیم ہیں خیال رہے کہ چند دن پہلے ملک بھر میں جنرل راحیل شریف کے حق میں بینرز لگانے کے الزام میں ایک غیر معروف سیاسی جماعت ’ موو آن پاکستان’ کے سربراہ میاں کامران کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ان بینروں میں فوج کے سربراہ سے درخواست کی گئی تھی کہ ’ جانے کی باتیں پرانی ہوگئی ہیں ، خدا کے لیے اب آ جاؤ۔’
خیال رہے کہ فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا تھا کہ فوج یا اس کے کسی بھی ادارے کا ایسے بینرز لگانے میں کوئی کردار نہیں ہے۔