واشنگٹن : بواریا کے حکام نے بتایا ہے کہ اتوار کو گرفتار ہونے والا 16 برس کا افغان نوجوان ’واٹس ایپ‘ کے ذریعے اُس 18 سالہ مسلح شخص سے رابطے میں تھا، جس نے دو روز قبل میونخ میں فائرنگ کرکے نو افراد کو قتل کیا؛ ساتھ ہی، حملے پہلے وہ اُن سے ملا تھا۔
نوجوان سے، جس نے شوٹنگ کے بعد پولیس سے رابطہ کیا، پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ اُس سے تفتیش جاری ہے، چونکہ اُس نے مسلح شخص کے بارے میں بروقت کوئی اطلاع فراہم نہیں کی تھی۔
میونخ میں اعلیٰ پبلک پراسیکیوٹر، تھومس اسٹائن کروس کوش نے پیر کے روز ایک اخباری کانفرنس کو بتایا کہ حملے سے کچھ ہی دیر پہلےتک، افغان نوجوان ’واٹس ایپ‘ کے ذریعے مسلح شخص سے رابطے میں تھا۔ اُس نے گفتگو مٹا دی تھی، لیکن اہل کار اُسے حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔
’رائٹرز‘ خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسٹائن کروس کوش نے میونخ میں اخباری کانفرنس کو بتایا کہ ’’(وائٹس ایپ) پر مشتبہ شخص کی چیٹ اور سوال و جواب سے پتا چلتا ہے کہ حملے سے قبل، افغان فرد مسلح شخص سے اُسی جگہ بالمشافیٰ ملا تھا، جو بعدازاں واردات کا مقام بنا‘‘۔
شوٹنگ کا یہ واقعہ جرمنی میں ہونے والے چار حملوں میں سے ایک تھا، جو 18 جولائی کے بعد ہوئے، جن میں سے تین میں مہاجرین ملوث بتائے جاتے ہیں؛ جِن حملوں میں 10 افراد ہلاک اور 34 زخمی ہوئے؛ جس کے باعث مہاجرین کے بارے میں چانسلر آنگلہ مرخیل کی کھلے دروازے والی پالیسی پر عوام آواز بلند کرنے لگے ہیں۔
گذشتہ سال کے دوران، 10 لاکھ سے زائد مہاجرین جرمنی میں داخل ہوئے، جن میں سے متعدد افغانستان، شام اور عراق سے وارد ہوئے۔
اسٹائن کروس کوش نے بتایا کہ ’واٹس ایپ‘ چیٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان، اُس ایرانی نژاد جرمن کو جانتا تھا، جن سے ’گلاک 17‘ قسم کا اسلحہ برآمد ہوا۔ بقول اُن کے ’’سنہ 2015کے موسم گرما سے وہ ایک دوسرے کو جانتے تھے، جو ایک نفسیاتی کلینک میں داخل رہے، جہاں اُن کا علاج ہوا تھا‘‘۔