فرانس میں پولیس کے مطابق ایک چرچ پر حملہ کرنے والے چاقوؤں سے لیس دو حملہ آوروں کو مار دیا گیا ہے۔
تاہم پولیس کی کارروائی سے قبل حملہ آوروں نے چرچ کے پادری کو قتل کر دیا تھا۔
عراق و شام میں سرگرم شدت پسند داعش سے وابستہ نیوز ایجنسی ’عماق‘ نے کہا کہ وہ دو حملہ آور جنہوں نے ایک پادری کو مغوی بنانے کے بعد قتل کر دیا تھا وہ داعش کے “سپاہی” تھے۔
فرانس کے صدر فرانسوں اولاند نے جائے وقوع کے دورے کے موقع پر کہا کہ مارے جانے سے قبل حملہ آوروں نے داعش سے اپنی وفادرای کا دعویٰ کیا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’داعش نے ہمارے خلاف اپنی جنگ کا اعلان کیا ہے ہم نے قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے ہر طریقے سے اس جنگ کو لڑنا ہے‘‘۔
یہ حملہ فرانس کے علاقے نارمندی میں ایک چرچ پر کیا گیا جہاں چاقوؤں سے لیس افراد نے لوگوں کو یرغمال بنانے کی کوشش کی۔
حملہ آوروں کی موجودگی کے بعد پولیس نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔
واضح رہے کہ 14 جولائی کو فرانس کے قومی دن کے موقع پر نیس شہر میں ایک شخص نے لوگوں پر تیز رفتار ٹرک چڑھا دیا جس سے 84 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
نیس میں لوگ آتشبازی کا مظاہرہ دیکھنے کے لیے جمع تھے کہ یہ حملہ کیا گیا۔