ٹیکنالوجی کی معروف امریکی کمپنی ایپل کے مطابق رواں سال کی مسلسل دوسری سہ ماہی میں فون کی فروخت میں کمی آئی ہے تاہم 15 فیصد کمی اتنی بری نہیں جتنا ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا تھا۔ ایپل کے مطابق رواں برس تیسری سہ ماہی میں 4 کروڑ 40 لاکھ ایپل فون برآمد ہوئے ہیں جو کہ اندازے سے کچھ ہی زیادہ ہے۔
اپیل کے چیف ایگزیکٹو ٹم کک نے کہا ہے کہ یہ نتائج صارفین کی مضبوط طلب کو ظاہر کرتی ہے۔ ادرے کا کہنا ہے کہ اندازہ تھا کہ چوتھی سہ ماہی میں ایپ کی فروخت 45.5 ارب کروڑ ڈالر اور47.5 ارب ڈالر کے درمیان رہے گی۔
دوسری سہ ماہی کے بعد ایپل کی ڈیمانڈ میں کمی دیکھنے میں آئی تھی۔ یہ وہ موقعہ تھا جب کمپنی نے بتایا تھا کہ اس نے ایپل کی فروخت میں سنہ 2007 کے بعد پہلی بار کمی دیکھی ہے۔ چین میں کمپنی کی فروخت 33 فیصدتک گری۔
کمپنی کے مطابق اس کی وجہ معاشی غیر یقینی ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنے فون کو اپ گریڈ نہیں کر رہے۔ ایپل کی مصنوعات کا ایک چوتھائی حصہ چین میں فروخت ہوتا ہے جو پورے یورپ میں ہونے والی فروخت کے برابر ہے
ایپل کی مصنوعات کا ایک چوتھائی حصہ چین میں فروخت ہوتا ہے جو پورے یورپ میں ہونے والی فروخت کے برابر ہے۔ ایپل کے چیف لوکا میئسٹری کا کہنا ہے کہ صاف ظاہر ہے کہ چین میں اقتصادی ترقی میں سستی آئی ہے اور ہم ان لوگوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
’ہم چین کو بہتر سمجھتے ہیں اور ہم مستقبل کے بارے میں بہت بہت پر امید ہیں‘ ان کے مطابق گذشتہ برس کی دوسری سہہ ماہی سے موازنہ کیا جائے تو اس وقت آئی فون کی فروخت میں 35 فیصد اضافہ ہوا تھا تو اس وقت کی کارکردگی بدترین لگتی ہے۔
تاہم انھوں نے ایپل کی دیگر خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایپ سٹورز، ایپل پے، آئی کلاؤڈ اور دیگر سروسز ایک روشن پہلو ہیں۔
آئی فونز اپیل مصنوعات کی فروخت کا دو تہائی کماتے ہیں۔ اور ان کی فروخت میں کمی سے تین ماہ کے دوران منافع 27 فیصد یعنی 7.8 ارب ڈالر کم ہوا ہے۔