حلب (جیوڈیسک) اقوام متحدہ نے شام کے جنگ زدہ شہر حلب میں تمام متحارف فریقوں پر کم سے کم دو دن کی جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ مسلسل محاصرے اور جنگ وجدل کے نتیجے میں حلب میں انسانی المیہ رونما ہوچکا ہے۔
شامی فوج اور اس کی حامی ملیشیاؤں نے حلب شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں جنگ سے متاثرہ شہریون تک امداد کی فراہمی معطل ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے حلب میں جنگ بندی کے مطالبے جلو میں شام کے لیے عالمی امن مندوب اسٹیفن دی میستورا نے کل منگل کو جنیوا میں امریکی اور روسی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں شام میں امن مذاکرات کی بحالی پر بات چیت کی گئی۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری برائے انسانی حقوق اسٹیفن اوپرائن نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ شام میں فوری جنگ بندی کے لیے فریقین پر دباؤ ڈالے۔
ان کا کہنا تھا کہ حلب میں کم سے کم دو دن کے لیے جنگ بندی ناگزیر ہے تاکہ تین ہفتوں سے امداد سے محروم شہریوں کو بنیادی اشیاء کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ حلب میں جنگ سے متاثرہ علاقوں میں بمباری کے باعث طبی مراکز تباہ ہوچکے ہیں۔ اس لیے متاثرہ شہریوں کو طبی امداد اور خوراک کی فراہمی کے لیے دو روزہ جنگ بندی ناگزیر ہوچکی ہے۔