گھوٹکی (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبے سندھ کے ضلع گھوٹکی میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک ہندو نوجوان ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا ہے۔
ضلع گھوٹکی میں ایک ہندو شخص کی جانب سے قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے کے بعد حالات کشیدہ ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا ان دونوں واقعات کا کوئی باہمی تعلق ہے یا نہیں۔
پولیس کے مطابق ہندو نوجوان کی ہلاکت کا واقعہ ضلعی ہیڈ کوارٹر میر پور ماتھیلو میں پیش آیا جب ایک ہوٹل پر بیٹھے ہوئے دو ہندو نوجوانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اس حملے کے نتیجے میں ستیش کمار نامی نوجوان ہلاک جب کہ انیواش نامی نوجوان زخمی ہو گیا۔ مقامی آبادی کے مطابق یہ دونوں افراد معمول کے مطابق رات کے وقت ہوٹل پر بیٹھے ہوئے تھے کہ تین موٹر سائیکلوں پر سوار چھ افراد نے ان پر فائرنگ کی۔
حملے کا نشانہ بننے والے دونوں نوجوان طالب علم ہیں اور پولیس اس واقعے کی ممکنہ وجہ کے بارے میں تاحال کچھ نہیں بتا رہی۔ خیال رہے کہ گھوٹکی میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے کے خلاف بدھ کو میر پور ماتھیلو میں ہندو برادری نے کاروبار بند کیا ہوا ہے۔
اس کے علاوہ ڈہرکی میں بھی مکمل ہڑتال ہے اور یہاں بھی ہندو برادری نے بھی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی میں اپنے کاروبار بند رکھے ہوئے ہیں۔ گھوٹکی جو ضلعے کا سب سے بڑا شہر ہے، وہاں حالات معمول کے مطابق ہیں۔ بازار کھلے ہیں لیکن ہندوؤں کی اکثریت نے اپنے کاروبار بند رکھے ہوئے ہیں۔
گھوٹکی کے ایک صحافی کا کہنا ہے کہ منگل کو شہر کی سماجی تنظیمیوں اور سیاسی عناصر نے ایک اجلاس کر کے اس واقعے کی مذمت کی تھی اور لوگوں سے اپیل کی تھی کہ اس کی آڑ میں سیاست نہ کی جائے اور نہ ہی شہریوں کو خوف میں مبتلا رکھا جائے۔
ادھر پولیس نے بتایا ہے کہ قرآن کی مبینہ بےحرمتی کے ملزم امر لال کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔