ٹیکسلا (سردارمنیر اختر) ٹیکسلاچوک سے ایچ ایم سی تک ،ایچ ایم سی روڈ پر کم عمر رکشہ ڈرائیور کسی بھی وقت کسی بڑئے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں،ہر دو میں سے ایک رکشہ ڈرایئور بچہ ہوتا ہے جن کی عمریں بارہ سے پندرہ سال ہیں،جن کے پاس نہ ہی تو موٹر ساہیکل لائسنس ہے اور نہ ہی رکشوں پر نمبر لگے ہیں،راستے میں یہ کم عمر بچے ایک دوسرئے کے ساتھ ریس لگا لیتے ہیں جو کسی بھی وقت کسی حادثے کا سبب بن سکتا ہے۔یہ کم عمر بچے ٹریفک قوانین سے لا بلد ہیں جس کی وجہ سے سواریاں اٹھانے کے لیے بنا دیکھے سوچے سمجھے گاڑیوں کی لائن میں اچانک بریک لگا دیتے ہیں ۔وارڈن پولیس صرف ٹیکسلا چوک تک محدود ہو کر رہ گئی ہے آگے کیا ہو رہا ہے ان کو اس سے کوئی غرض نہیں ہے عوام علاقہ نے اسسٹنٹ کمشنر ٹیکسلا اور سٹی ٹریفک پولیس راولپنڈی سے اپیل کی ہے کہ ان رکشوں کی جانچ پڑتال کی جائے اور صرف سمجھ بوجھ رکھنے والے رکشہ ڈرائیورز کو ہی روٹ پرمٹ دئیے جائیں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سم کارڈ کی بایو میٹرک تصدیق کے باوجود جرائم میں کمی نہ آ سکی ٹیکسلا(نیشنل میڈیا سروس)پی ٹی ائے کے اعلان کے سم کی بایو میٹرک تصدیق کے بعد جرائم میں اضافہ ختم ہو جائے گا محض ایک بیان کی حد تک ہی ٹھیک ثابت ہوا،پورئے پاکستان میں جتنے بھی جرائم ہو رہے ہیں ان میں موبائل فون اور سم کا رڈ استعمال ہو رہے ہیں ،نوسربازی کا راج عروج پر ہے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی آڑ میں نوسرباز گروپ محترک ہیں جو سادہ لوح عوام کا پیسے کا لالچ دئے کر لوٹ ہے ہیں پی پی پی کی اپنی حکومت نے بھی پانچ سال اقتدار میں رہنے کے باوجود اس مسئلے کو ختم نہ کر سکی دو میں سے ہر تیسرے صارف کا میسج موصول ہو رہا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام گھر گھر سرووئے میں آپ کو پچیس ہزار مبارک ہوں اس نمبر ر رابطہ کرئے۔علاوہ ازیں کئی صارفین کو میسج آ رہے ہیں کہ میں مصیبت میں ہوں آپ کو اللہ کا واسطہ ہے مجھے اس نمبر پر ایزی لوڈ کروا دیں بعد میں واپس کر دوں گی ان چھوٹے فراڈ کے علاوہ بھی کئی طرح کی نوسربازی جاری ہے جس میں سم کارڈ کا استعمال ہو رہا ہے کل کی ہی بات ہے کہ واہ کینٹ کے ایک تعلیمی ادارئے کے پرنسپل کو فون آیا کہ اکیڈمی بند کر دو نہیں تو بم سے اڑا دیں گئے،حکومت کو اس ضمن میں مناسب اقدامات کرنے ہوں گئے ،نہیں تو سم کارڈ کا استعمال نوسربازی جیسے کرائمز کے علاوہ دہشت گردی تک بھی جا پہنچا ہے،اس ضمن میں موبائلز شاپس جو سم فروخت کرتی ہیں اور اڈوں بازاروں اور چوکس میں لگے ان کاروندں پر بھی نظر رکھنے کی ضرورت ہے جو سٹال لگا کر سم فروخت کر رہے ہیں کیونکہ پچھلے دنو ں سیکورٹی اداروں نے کئی دکاندار ایسے گرفتار کیے ہیں جو سم کی تصدیق کے لیے جانے والے صارفین کو کہتے تھے کہ دوبارہ انگوٹھا لگائیں پہلے والا ٹھیک سے نہیں لگا ہے اور اس طرح کئی کئی سمز ان صارفین کے نام رجسٹرڈ کر کہ فروخت کرتے تھے ،عوامی سروئے میں حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ مناسب سدباب کیے جائیں تا کہ آئندہ اس طرح کے وقعات وقوع پذیر نہ ہوں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا چاند پر پہنچ چکی ہے مگر رہبر کالونی کے رہائشی جنازہ گاہ اور قبرستان سے بھی محروم ہیں ٹیکسلا(نیشنل میڈیا سروس) ایچ ایم سی ٹیکسلا اور انجنئرنگ یو نیورسٹی ٹیکسلا کے مضا فات میں رہبر کالونی جس کو” مسا ئلستان”کالونی بھی کہا جا تا ہے ،یہ کالونی ویسے تو تقر یبََا ہر سہولت سے محروم ہے جس کا تذکرہ متعدد بار کیا جا چکا ہے ۔اس پسماندہ علا قے کے رہائشی قبرستان سے بھی محروم ہیں اور یہاں کو ئی جنازہ گاہ بھی نہیں ہے ۔اہلیان ِ علاقہ اپنی زاتی جان پہچان کی بنا پر کسی عزیز دوست یا تعلق والے سے 2گز زمین مانگ کر اپنے پیاروں کو دفناتے ہیں ۔بعض اوقات سخت گرمی اور بارش میں جنا زہ گاہ نہ ہونے کی وجہ سے جنازہ مسا جد میں لے جا کر پڑھانا پڑتا ہے۔اس کثیر آبادی والے علاقے میں روز اموات ہو تی ہیں اور ورثا ہ ایک دوسرے کا منہ دیکھتے ہیں۔اہلیان ِ علاقہ کی پر زور اپیل ہے کے انھیں قبرستان دیا جائے اور ایک جنازہ گاہ دی جائے ۔سیا ستدانوں کے تمام تر وعدوں اور دعووں کے با وجود ابھی تک اہلیانِ علاقہ محروم ہیں اور ان کی نظریں موجودہ حکومت کی طرف ہیں کے وہ انھیں قبرستان اور جنازہ گاہ فراہم کریں گے۔
ٹیکسلا میںمحکمہ آثار قدیمہ کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے دوسری سائٹوں کے ساتھ ساتھ سرکپ بھی دور دراز سے آنے والے سیاحوں کے لیے اپنی کشش کُھو رہا ہے اسلام آباد( نیشنل میڈیا سروس۔این ایم ایس ۔نیوز ایجنسی) ٹیکسلا میںمحکمہ آثار قدیمہ کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے دوسری سائٹوں کے ساتھ ساتھ سرکپ بھی دور دراز سے آنے والے سیاحوں کے لیے اپنی کشش کُھو رہا ہے،ان قدیم تاریخی جگہوں سے حکومت کروڑوں کا زرمبادلہ کماتی ہے مگر ناقص انتظامات اور بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے یہ قدیم کھنڈرات دن بدن سیاحوں کے لیے اپنی کشش کُھو رہے ہیں جس کا منُہ بولتا ثبوت ان تاریخی سائٹس کے اندر موجود جھاڑیاں اور درخت ہیں جن پر سالانہ بہت زیادہ پیسے لگائے جاتے ہیں لیکن ناقص حکمت عملی کی وجہ سے آنے والا فنڈ نا جانے کتنے افسران کی جیبیں تو بھر دیتا ہے لیکن ہر سال ان جھاڑیوں میں کمی ہونے کے بجائے دن بدن اضافہ ہی ہو رہا ہے،ان قدیم کھنڈرات کی صفائی کے نام آنے والے فنڈز اگر پورے کے پورئے ان سائٹس پر ہی لگائے جائیں تو سیاحوں کے لیے دوبارہ ان جگہوں کو دیکھنے میں دلچسبی محسوس ہو،بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے سیاحوں کو مشکلات کا سامنا تھا جس کی وجہ سے پہلے کی نسبت ساٹھ سے ستر پرسنٹ سیاحوں کو ان جگہوں پہ آنے میں کمی واقع ہوئی ہے واش روم موجود ہے مگر پانی سے محروم ہے پانی کے کنویں کی موٹر ہر دوسرئے دن پوڈری چوری کر کہ بیچ دیتے ہیں،انہی سہولیات کی کمی کی وجہ سے پاکستان کے کئی شہریوں سے آنے والے لوگ طنز کرتے ہوے محکمہ آثار قدیمہ کو محکمہ آثاریعتیماں کے نام سے یاد کرتے ہیں اگر سہولیات کا فقدان اور ان جھاڑیوںکی حالت ایسے ہی رہی تو مستقبل میںیہ تمام آثارقدیمہ سیاحوں سے خالی ہو جائیں گئے۔