واشنگٹن (جیوڈیسک) کلنٹن کی انتخابی مہم سے وابستہ عہدیداروں نے جمعہ کو دیر گئے ایک بیان میں بتایا کہ ان کے ڈیٹابیس کا کچھ حصہ متاثر ہوا ہے
امریکہ میں حکام ڈیموکریٹک جماعت کے کمپیوٹرز پر ہونے والے سائبر حملے کے تناظر میں اس بات کی تحقیقات بھی کر رہے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن کا کمپیوٹر نیٹ ورک بھی اس کی لپیٹ میں آیا ہو۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام نے مختلف امریکی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے “ایف بی آئی” اور محکمہ انصاف کے حکام اس بابت تفتیش کر رہے ہیں۔ لیکن ان دونوں اداروں نے اس بارے میں تصدیق نہیں کی ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کے وائس آف امریکہ کی طرف سے پوچھے جانے پر ایک تحریری جواب میں بتایا کہ “ایف بی آئی مختلف سیاسی اداروں پر سائبر حملے سے متعلق ذرائع ابلاغ پر آنے والی خبروں سے آگاہ ہے اور اس کی نوعیت اور ایسے ہی معاملات کی تصدیق پر کام جاری ہے۔”
کلنٹن کی انتخابی مہم سے وابستہ عہدیداروں نے جمعہ کو دیر گئے ایک بیان میں بتایا کہ ان کے ڈیٹابیس کا کچھ حصہ متاثر ہوا ہے لیکن یہ تجزیاتی پروگرام ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی ترتیب دیتی ہے جس کے بارے میں پہلے ہی معلوم ہو چکا ہے کہ اس پر سائبر حملہ ہوا ہے۔
کلنٹن کے ترجمان نک میرل کا کہنا تھا کہ سکیورٹی ماہرین کو ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ مہم کے داخلی امور سے متعلق کوئی چیز چوری ہوئی ہو۔
ڈیموکریٹک جماعت کے عہدیداروں نے کمپیوٹر تک غیرقانونی طریقے سے رسائی کے معاملے میں روس کے ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد کر کے امریکی صدارتی انتخاب پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔
ہلری کلنٹن یہ کہہ چکی ہے کہ وہ ہیکنگ کو قومی سلامتی کا معاملہ سمجھتی ہیں۔ ٹرمپ نے ڈیموکریٹک عہدیداروں کی طرف سے روسی کو ان کی معاونت کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے اسے “فضول” قرار دیا۔ ادھر ماسکو نے بھی کریملن اور ٹرمپ میں معاونت کے دعوؤں کی تردید کی ہے۔