تحریر: ممتاز حیدر حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد تحریک آزادی کو جو جوش و جذبہ ملا اس میں تین ہفتے گزرنے کے باوجو د کوئی کمی نہیں آئی۔کشمیری پاکستان کا پرچم اٹھائے بھارتی فوج کے خلاف میدان میں کھڑے ہیں۔کشمیر کی آزادی معاشی، قومیت یا علاقائیت کا مسئلہ نہیں یہ نظریاتی جنگ ہے۔ بھارت نے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کیں اور کشمیریوں کی نسل کشی کیلئے 70 سال سے جارحیت کررہا ہے مگر عالمی برادری نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ کشمیری شہدا قبر میں بھی اپنے جسموں پر پاکستان کے سبز ہلالی پرچم لپیٹ کر اترتے ہیں مگر ہمارے حکمران بھارت سے دوستی اور تجارت کیلئے کشمیری شہدا کے خون سے غداری کر رہے ہیں۔
راجناتھ کے پاکستان آنے سے کشمیریوں کے دل دکھے ہیں۔کشمیر پر اقوام متحدہ اندھی بہری اور گونگی ہو چکی ہے۔ مقبوضہ کشمیر بھارت کیلئے ایک آتش فشاں بن چکا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔برہان وانی کی شہادت کے بعد سے کرفیو نافذ ہے۔ بی جے پی حکومت نریندر مودی کی سرپرستی میں پیلٹ گن اور پیپر گیس جیسے مہلک ہتھیاروں سے کشمیریوں کی زندگیاں تباہ کر رہی ہے۔ سینکڑوں کشمیریوں کی بینائی ختم ہو چکی ۔ معصوم بچے، عورتیں اور نوجوان ہسپتالوں میں علاج معالجہ کے حوالہ سے سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ بھارتی فوج ہسپتالوں میں گھس کر مریضوں پر تشدد اور ان کے اہل خانہ کو ہراساںکر رہی ہے۔ کشمیر میں غذائی قلت بھی شدید ہو چکی ۔ نہتے کشمیری بچوں کیلئے دودھ کا ایک ڈبہ حاصل کرنے کیلئے کرفیو کی خلاف ورزیاں کر رہے اور اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں۔بھارت سرکار نے کشمیریوں کے لئے سامان بھجوایا تو انہوں نے لینے سے انکار کردیا دیا ۔پاکستان کے معروف رفاہی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن نے کشمیریوں کی مدد کے لئے امدادی سامان مقبوضہ کشمیر بھجوانے کا اعلان کیا۔اس سلسلہ میں تیس لاکھ روپے مالیت کا دس ٹرکوں پر امدادی سامان جس میں خشک راشن،چاول،گھی،چینی،دالیں،ادویات،بچوں کے لئے دودھ،کپڑے و دیگر اشیائے ضروریہ شامل ہیں۔
امدادی قافلہ میں ڈاکٹرز ،پیرا میڈیکل سٹاف اور ایمبولینس گاڑیاں بھی شامل تھیں۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف دومیل پل مظفر آباد سے قافلہ کی قیادت کرتے ہوئے چکوٹھی کی جانب روانہ ہوئے۔اس موقع پر جماعة الدعوة آزاد کشمیر کے امیر مولانا عبدالعزیز علوی،مرکزی رہنما حافظ طلحہ سعیدبھی قافلہ کے ہمراہ تھے جبکہ ڈپٹی کمشنر مظفر آباد مسعود الرحمان نے امدادی قافلہ کا مظفر آباد میں خیر مقدم کیااور کہا کہ ہم فلاح انسانیت فائونڈیشن کے امدادی قافلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔قافلہ دن گیارہ بجے مظفر آباد سے روانہ ہوااور ہٹیاں بالا،گڑھی حبیب اللہ ،چناری سے ہوتا ہوا چکوٹھی پہنچا۔ہٹیاں بالا،گڑھی حبیب اللہ ،چناری میں قافلے کا شاندار استقبال کیا گیا۔
FIF Dharna at LOC
اہلیان علاقہ کی جانب سے پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ اللہ،کشمیر بنے گا پاکستان،حافظ سعید کا پیغام ،کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگائے گئے ۔قافلہ جب چکوٹھی پہنچا تواس موقع پر چکوٹھی میں مارکیٹیں اور بازار مکمل طور پر بند تھے۔چکوٹھی کے رہائشی افراد نے گھروں ،دکانوں کی چھتوں پر چڑھ کر امدادی قافلے کا استقبال کیا اور ہاتھ ہلا کر نعروں کا جواب دیتے رہے۔چکوٹھی پہنچنے پر فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف نے کہا کہ مقبو ضہ کشمیر کے بھائیوں کے لئے امدادی سامان لے کر آئے ہیں ۔جب تک سامان مقبوضہ کشمیر نہیں بھجوایا جاتا ہم یہی رہیں گے۔اقوام متحدہ و دیگر عالمی دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اہل پاکستان کی جانب سے کشمیریوں کی مدد کے لئے بھجوایا جانے والا سامان سرینگر تک پہنچایا جائے۔یہ سیاسی مسئلہ نہیں اور نہ ہی ہار جیت کا مسئلہ ہے بلکہ کشمیر میں بسنے والے مسلمانوں کی زندگیوں کا مسئلہ ہے۔مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ تین ہفتوں سے کرفیو نافذ ہے۔34سو سے زائد لوگ زخمی ہیں۔ہسپتالوں میں مریضوں کو داخل نہیں کیا جا رہا ۔سینکڑوں نوجوانوں کو پیلٹ گولیاں لگنے سے آنکھیں ضائع ہو چکی ہیں۔کشمیریوں کو علاج کی سہولت میسر نہیں۔
سرینگر،بارہمولا،کولگام و دیگر علاقوں سے کشمیری سڑکوں پر ہیں اور پاکستان کے پرچم اٹھا کرپاکستان کو پکار رہے ہیں۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کا امدادی قافلہ مظفر آباد سے چلا اور ہٹیاں بالا سے ہوتا ہوا چکوٹھی پہنچا ۔آزاد کشمیر انتظامیہ کے تعاون پر انکے شکر گزار ہیں۔پاک فوج کے جوانوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔اس موقع پر پاک فوج زندہ باد کے نعرے لگائے۔ہم چکوٹھی پہنچ کر کشمیریوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم ایک ہیں۔لائن آف کنٹرول ہمیں تقسیم نہیں کر سکتی۔یہ نظم و نسق کے لئے بنائی گئی تھی۔کشمیری آر پار آ جا سکتے ہیں۔فلاح انسانیت فائونڈیشن اہل پاکستان کی طرف سے خشک راشن،ادویات،کپڑے و دیگر اشیاء ضروری لے کر آ ئی ہے۔اقوام متحدہ،بانکی مون کو کہتے ہیں کہ سامان کشمیر بھجوایا جائے،ایسٹ تیمور اور سوڈان پر تو یو این تڑپ اٹھا تھا۔نائن الیون اور ممبئی پر واویلا کرنے والے امریکہ کو کشمیری کیوں نظر نہیں آتے۔پاو آئی سی کا بھی کوئی کردار نظر نہیں آتا حالانکہ وہ مسلمانوں کے لئے بنائی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ انڈیا سامان بھجوانے کے لیے راستہ دے۔اگر تجارت کا سامان آر پار جا سکتا ہے تو کشمیریوں کی مدد کے لئے سامان کیوں نہیں جا سکتا۔ہم مسلمانوں کی مدد کرتے ہیں۔
کشمیریوں کے ساتھ ہمارا ایمان کا رشتہ ہے۔کشمیری پاکستان کے نعرے لگا رہے ہین۔سرینگر میں علی گیلانی بڑھاپے میں بھی پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ہم انکے ساتھ یکجہتی کیلئے آئے۔جب تک امدادی سامان بھجوانے کی اجازت نہیں ملتی فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکاریہیں رہیں گے۔جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما حافظ طلحہ سعیدکا کہنا تھا کہ سید علی گیلانی کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔آج چکوٹھی میں کھڑے ہو کر ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم کشمیر ی ہیں اور کشمیر ہمارا ہے۔مودی سن لے ،کشمیر اس کے قبضے میں نہیں رہ سکتا۔1940میں جو جذبے موجود تھے وہی جذبے آج بھی ہیں۔تحریک آزادی کشمیر تحریک پاکستان کا تسلسل ہے۔پاکستان کو سلامت اور محفوظ رکھنا ہے تو اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرنا ہو گا۔ کشمیریوں کی آزادی کی منزل قریب ہے۔انسانی ہمدردی اور اخوت کی وجہ سے کشمیری مسلمانوں کی مدد کے لئے امدادی قافلہ لے کر چکوٹھی پہنچے ہیں۔ہم اعلان کرتے ہیں کہ کشمیریوں کی ہر ممکن مدد کریں گے اور تحریک آزادی کی حمایت جاری رکھیں گے۔جماعة الدعوہ آزادکشمیر کے امیر مولانا عبدالعزیز علوی نے کہا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے اپنی انتخابی مہم میں تھریک آزادی کشمیر کو سر فہرست رکھا تھا ،اب ہم ان سے مطالبہ کرتے ہیںکہ کشمیریوں کی تحریک عروج پر ہے۔
Falah Welfare Foundation
اقوام متحدہ و دیگر عالمی اداروں کو کہیں کہ وہ کشمیریوں کے جذبات کو سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی کے جوان سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔اللہ انہیں استقامت دے۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف مسئلہ کشمیر حل کروانے کے لئے عالمی دنیا پر دبائو ڈالیں۔سیاسی حکومتوں کی مصلحتیں ہوتی ہیں ۔جنرل راحیل شریف کشمیریوں کی مشکلات کے بارے میں جانتے ہیں ،وہ انکی آزادی کے لئے کردار ادا کریں۔ بھارت اگر کشمیریوں پر مظالم سے باز نہ آیا اور کشمیریوں کو انکا حق نہ دیا تو پھر لائن آف کنٹرول جذبات کی نذرہو جائے گی۔امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعید نے اسلام آباد میں کشمیر کارواں سے خطاب کرتے ہوئے لاکھوں افراد کا قافلہ چکوٹھی لانے کا اعلان کیا ہے ۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے امدادی رضاکاروں نے سامان سمیت دھرنا دیدیا ہے۔جو امدادی سامان کے مقبوضہ کشمیر جانے تک دھرنا دیں گے۔
حکومت پاکستان کو چاہئے کہ راجناتھ سنگھ کا استقبال کرنے کی بجائے چکوٹھی میں موجود راشن کو مقبوضہ کشمیر بھجوایا جائے۔ہندو انتہاپسند تنظیم بی جے پی کے لیڈراوربھارتی وزیر داخلہ کے ہاتھ ہزاروں کشمیری مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔کشمیریوں کے اصل وکیل پاکستان کی جانب سے راجناتھ سنگھ کو پروٹوکول دینا اور استقبال کرنا کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ راجناتھ سنگھ کے مقبوضہ کشمیر کادورہ کرنے پر کشمیریوںنے اس سے ملنے سے انکار کر دیا۔ پاکستانی حکمرانوں کو بھی چاہیے تھا کہ وہ اس سلسلہ میں کشمیریوں کے جذبات کو مدنظر رکھتے اورانڈیا پر واضح کیا جاتا کہ ایسے حالات میں کہ جب بھارتی فوج کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہے راجناتھ کے پاکستان آنے سے کشمیریوں و پاکستانی قوم کے جذبات بھڑکیں گے۔