میرپور : ٹریفک پولیس نے شہریوں کی ناک میں دم کر دیا، چالان کا ٹنے پرملنے والی کمیشن میں اضافے کے لئے ٹریفک اہلکاروں نے شہریوں کو تنگ کرنا معمول بنا لیا۔ شہری بے بس ہو گئے، کوئی پرسان حال نہیں۔ پولیس کے کرپٹ ترین اہلکاروں کو تھانوں سے نکال کرشہروں سے جرمانوں کی آڑ میں پیسے بھٹورنے کے لیے گلیوں محلوں اور سڑکوں کے چوکوں پر کھڑا کر دیا گیا۔
محکمہ پولیس کے کرپٹ ترین اہلکاروں کو میرپور میں ٹارگٹ اکھٹا کرنے کے لئے تعینات کر دیا گیا ماہانہ سات لاکھ روپے کا ٹارگٹ اچیو کرنے والا محکمہ پولیس ریزرو کا کرپٹ ترین پولیس اہلکار غالب حسین ڈی آئی جی میرپوسردار گلفرازر ،ڈی آئی جی ٹریفک سجاد خان اور ڈی ایس پی ٹریفک چوہدری مظہر کا لاڈلہ اور منظور نظر بن گیا ، مذکورہ اہلکار کے خلاف شکایات کے انبار کے باوجود کے خلاف کوئی محکمانہ کاروائی نا ہوسکی تفصیلات کے مطابق ٹریفک پولیس نے بھی میرپور کو سونے کی کان سمجھ کر لوٹنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے آئے روز ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے نام پر شہریوں سے ہزاروںروپے جرمانے کی مد میں وصول کیے جا رہے ہیں۔
جرمانے کی مد میں شہریوں سے وصول ہونے والی رقم کی ماہانہ ایوریج لاکھوںروپے ہے اور اسلام آباد ٹریفک پولیس کی طرز پر شہریوں کو جرمانے کیے جاتے ہیں لیکن عملی طور پر جرمانوں کی مد میں حاصل ہونے والی رقم کو شہر کے اندر ٹریفک کی سہولیات کی فراہمی پر خرچ کرنے کی بجائے آفیسران کی عیاشیوں پر خرچ ہورہی ہے شہر کی تمام بڑی شاہرائوں پر ییلو لائن نظر نہیں آتی،پورے شہر کے اندر ٹریفک سگنل نہیں ،اوور لوڈنگ سے حادثات معمول پر ہیں ، اسلام آباد طرز کی کارپارکنگ نہیں جب کہ شہریوں سے جرمانے اسلام آباد طرز پر وصول کیے جارہے ہیں اور شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے۔
ٹارگٹ کو اچیو کرنے کے لئے میرپور میں ریزرو پولیس کے اہلکار غالب حسین کا تعینات کیا گیا ہوا ہے جس کے متعلق زرائع کہنہ ہے کہ مذکورہ اہلکار ماہانہ سات سے آٹھ لاکہ روپے کا ٹارگٹ اچیو کرتا ہے اور شہریوں کے ناک میں اس نے دم کیا ہوا ہے اور شکایات کے باوجود اس کو کوئی نہیں پوچھتا میر پور کے عوامی حلقوں نے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر راجہ سکندر سلطان اور انسپکٹر جنرل پولیس آزاد کشمیر بشیر میمن سے مطالبہ کیا ہے کے میرپور سے جرمانوں کی مد میں جمع ہونے والے اربوں روپے کا آڈٹ کیا جائے اور پولیس وردی میں ملبوس سڑکوں پر کھڑے ہو کراپنی کمیشن کی خاطر شہریوں کو تنگ کر کے ڈاکوں کی طرح لوٹ مار کرنے والے ٹریفک پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت ترین کاروائی کی جائے تاکہ ٹریفک جرمانوں کی آڑ میں میں ہونے والی مبینہ لوٹ مار کا سلسلہ بند ہوسکے اور شہری سکھ کا سانس لے سکیں