کراچی : دہشتگرداسلام ومسلمان نہیں، پوپ فرانسس نے حقیقت پسندانہ بیان دیکر مسلم امہ کے جذبات کی ترجمانی کی،معاشرتی ناانصافیاں،گورے اور کالے کی تفریق، مالی مفادات،غربت وبیروزگاری دہشت گردی کے بڑے عوامل ہیں،عیسائی برادری اپنے پوپ کی بات دل سے تسلیم کرے، بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنسوں سے آگاہی پیداکی جائیں
جامعہ بنوریہ عالمیہ میں میڈیاکے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے معروف مذہبی اسکالر وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے عیسائیوں کے عالمی روحانی پیشواء کا بیان’’ دہشتگردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں‘‘ کو سراہتے ہوئے کہاکہ پوپ فرانسس کے حقیقت پسندانہ بیان نے مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کی ہے
دہشت گردی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے، معاشرتی ناانصافیاں، تفرقات،گورے اور کالے کی تفریق، مالی مفادات،غربت وبیروزگاری دہشت گردی کے سب سے بڑے عوامل ہیں، امریکی اور یورپی میڈیا اور حکمرانوں کو بھی اسی حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت اور عیسائی برادری کو اپنے پوپ کی بات دل سے تسلیم کرنی چاہیے اور بین المذاہب ہم آہنگی کارنفسزسے آگاہی پید اکی جائے ہے
دنیا میں دہشت گردی کے واقعات کو اسلام سے جوڑنے کی کوششیں نہ کی جائیں ،دہشت گردی کا واقعہ رونما ہو تاہے تواسے اسلام سے جوڑنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتاہے عالمی سطحی پر کوئی قوت ایسی ہے جو اسلام اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے کی کوشش میں مصروف ہے ، انہوں نے کہاکہ1400سال قبل دنیا تسلیم کرچکی ہے کہ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معمولی بات پر جنگ وجدل کیلئے میدان میں آنے والوں کو باہم شیر وشکر بنادیا ایسی کوئی مثال کسی دوسرے مذہب میں نہیں ملتی
دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق ہوتا تو آج مسلمان یوں مظلومی کا شکار نہ ہوتے، معاشرہ میں دہشت و بد امنی کا راج اور لوگوں کو خوف زدہ کرنا دہشت گردی کہلاتی ہے، اسلام امن وسلامتی کا داعی اپنے ماننے والے کو تو امن دیتا ہی ہے نہ ماننے والے کیلئے بھی ایسے حقوق رکھے ہیں کہ جن کے ساتھ اس کی جان ،مال اور عزت محفوظ رہتی ہے، انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کا سب سے بڑے شکار اسلامی ممالک اور مسلمان ہیں
انھوں نے کہاکہ افغان ، کشمیر ، چیچنیا، فلسطین،برما، عراق اور شام ان ممالک میں دہشت گردی کس نے کی،جن ممالک میں اب تک لاکھوں لوگ قتل ہوچکے ہیں، یورپ میں ایک شخص بھی مرتاہے تو اس پر پوری دنیا کو للکارا جاتاہے ،برما ،کشمیر،فلسطین میں گزشتہ کئی سال سے مسلمانوں کو چن چن کر ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے مگر کسی کے کانوں میں جو تک نہیں رینگتی ، خون مسلم کو سستا کردیا گیاہے اور الٹا امت مسلمہ کو دہشت گردی کا ذمہ دار ٹہرانے کی کوشش کی جارہی ہے