فرانس (جیوڈیسک) فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جانب سے حال ہی میں فرانس کے دورے کے دوران ایرانی اپوزیشن رہ نما مریم رجوی سے ملاقات پر تہران حکومت نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
صدر محمود عباس نے گذشتہ ہفتے اپنے دورہ پیرس کے دوران جلاوطن ایرانی خاتون رہ نما اور قومی مزاحمتی کونسل کے چیئرپرسن مریم رجوی سے ملاقات کی تھی۔
صدر عباس کی مریم رجوی سے ملاقات پر فرانس میں متعین ایرانی سفیر نے فلسطینی سفیر سلمان الھرفی کو اپنے دفتر میں بلا کر ایک احتجاجی یاداشت ان کے حوالے کی جس میں صدر عباس کی ایرانی اپوزیشن رہ نما کے ساتھ ملاقات پر سخت احتجاج کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ صدر محمود عباس کی مریم رجوی سے ملاقات کے بعد فلسطینی اتھارٹی اور ایران کے درمیان اختلافات سامنے آئے تھے۔ ایرانی حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر صدر عباس کی مریم رجوی سےملاقات پر احتجاج کیا گیا تھا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے مشیر حسین شیخ الاسلام نے ایک بیان میں صدر عباس اور رجوی کی ملاقات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان پر امریکی خفیہ اداروں کا ایجنٹ ہونے کا الزام عاید کیا تھا۔
اس کے جواب میں فلسطین لبریشن موومنٹ [فتح] کی جانب جاری سے جاری کردہ بیان میں تہران کے احتجاج کو مسترد کردیا گیا تھا۔ حسین شیخ الاسلام کے بیان کے رد عمل میں تحریک فتح کی جانب سے کہا گیا تھا کہ تازہ ایرانی احتجاج سے خطے میں تباہی پھیلانے والی ایرانی پالیسیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ کسی دوسرے ملک کو فلسطینی قوم کے درمیان نفرت کی آگ بھڑکانے، القدس اور فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے اجازت نہیں دی جائے گی۔