فیصل آباد : انجمن تاجران منٹگمری بازار کے صدر حافظ طاہر جمیل میاں نے کہا ہے کہ فیصل آباد کیلئے ہائی کورٹ بنچ کا مطالبہ صرف وکلاء کا ہی نہیں بلکہ سول سوسائٹی اور تاجر برادری کا بھی ہے۔ فیصل آباد ڈویژن ڈیڑھ کروڑ نفوس پر مشتمل ہے اور یہاں کے 64 فیصد کینسر لاہور ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہیں۔ ایک سائل ایک تاریخ پیشی پر اپنے وکیل اور اس کے منشی کے ہمراہ لاہور جاتا ہے تو کم ازکم 5ہزار اور زیادہ سے زیادہ 50 ہزار روپے اس کا خرچہ آ جاتا ہے۔ اکثر اوقات جج سیٹ پر نہیں ہوتا یا وکلاء کی ہڑتال ہوتی ہے جس کے باعث مسائل کو یہ خرچہ چار گنا تک برداشت کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا یہ کہنا ہے کہ اب کوئی علاقائی بنچ نہیں بنے گا آئین کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے کیونکہ لوگوں کو سستا اور گھر کی دہلیز پر تیز تر انصاف فراہم کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کرنا صرف ججز ہی نہیں بلکہ چیف جسٹس پر بھی فرض ہے لہٰذا جسٹس منصور علی شاہ اس معاملے کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں اور فوری طور پر فیصل آباد کو بنچ دیں۔ اگر وکلاء نے اس معاملے میں کوئی احتجاجی تحریک شروع کی تو تاجر برادری ہر سطح پر ان کے ساتھ کھڑی ہو گی اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔
فیصل آباد : متوقع سٹی میئر ذوالفقار احمد شیخ نے سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کو صرف کراچی تک اختیارات دینے کے فیصلے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رینجرز نے شہر قائد کی روشنیوں کو بحال کرنے کے لیے بہت قربانیاں دیں جس کے بعد کراچی میں امن قائم ہوا مگر پیپلز پارٹی کی حکومت ان قربانیوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے کوشاں ہے مگر وفاق اسے کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیگا۔ انہوں نے کہا کہ رینجرز نے مستقبل میں حیدر آباد، سکھر سمیت کئی شہروں میں آپریشن کر کے جرائم پیشہ افراد کو نہ صرف گرفتار کیا بلکہ بھاری مقدار میں خطرناک اسلحہ بھی برآمد کیا تھا مگر اس مرتبہ سندھ حکومت نے جو سمری بھجوائی اس میں صرف کراچی کی حد تک آپریشن کرنے تک محدود رکھا گیا ہے جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ جس طرح ماضی میں سمری بھجوائی جاتی تھی اُسی طرح اگر بھجوائی جاتی تو وفاقی حکومت ایک سکینڈ میں اس کی منظوری دے دیتی تاہم سندھ حکومت کی بدنیتی اب چیونکہ واضع ہو چکی ہے اس لیے اسے کھلے دماغ کیساتھ دوبارہ سمری بھجوانا ہو گی ورنہ وفاق قانون کے مطابق حاصل اختیارات استعمال کرنے کا حق رکھتا ہے۔