کراچی (جیوڈیسک) اظہر علی اور سمیع اسلم کی ذمہ دارانہ بیٹنگ کے باعث ایجبسٹن ٹیسٹ کا دوسرا دن پاکستان کے نام رہا۔ پورے دن کے کھیل میں انگلش بولر صرف تین کھلاڑی آؤٹ کرسکے جبکہ پاکستان نے 257 رنز بنائے۔
انگلینڈ کی برتری ختم کرنے کیلئے اسے مزید 40 رنز درکار ہیں اور 7 وکٹیں ابھی باقی ہیں۔کیریئر کا تیسر انگلینڈ کی برتری ختم کرنے کیلئے اسے مزید 40 رنز درکار ہیں اور 7 وکٹیں ابھی باقی ہیں۔کیریئر کا تیسرا ٹیسٹ کھیلنے والے سمیع اسلم نے 82 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ اظہر علی 139 رنز بنائے ۔ ا ٹیسٹ کھیلنے والے سمیع اسلم نے 82 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ اظہر علی 139 رنز بنائے ۔
آج پاکستان نے انگلینڈ کے 297 رنز کے تعاقب میں اپنی پہلی اننگز شروع کی لیکن محمد حفیظ کواینڈرسن نے پہلے ہی اوور میں صفر پرپویلین واپس بھیج دیا۔
یہ اینڈرسن کی پاکستان کے خلاف مجموعی طورپر پچاسویں وکٹ تھی۔ اینڈرس اب تک سات ٹیموں کے خلاف پچاس یا اسے سے زائد وکٹیںحاصل کرچکے ہیں۔
اس کے بعد اوپنر سمیع اسلم اور اظہر علی نے محتاط انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے اننگز کو آگے بڑھایا اور دونوں بیٹسمینوں نے وکٹ کے چاروں طرف دلکش اسٹروکس کھیلےْ
بولنگ میں سہیل خان اور پھر بیٹنگ میں سمیع اسلم نے بھی اپنے انتخاب کو درست ثابت کیا اور پر اعتماد انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے 82 رنز بنائے لیکن وہ غیر ضروری رن لینے کی کوشش میں اپنی وکٹ گنوابیٹھے۔
اظہر علی اور سمیع اسلم کی پارٹنرشپ میں 181 رنز بنے جو انگلینڈ میں پاکستان کی طرف سے دوسری وکٹ کیلئے دوسری بڑی شراکت ہے۔ جون 1971ء میں مشتاق محمد اور ظہیر عباس نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 291 رنز بنائے تھے۔
اس کے بعد یونس خان نے اظہر علی کے ساتھ مل کر شراکت داری قائم کی۔ اس دوران اظہر علی نے ٹیسٹ کیریئر میں اپنی دسویں سنچری مکمل کی۔
اظہر علی بدقسمتی سے آج کے کھیل کی آخری گیندپر وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ ہوگئے۔ یہ ایشیاء سے باہر اظہر علی کی پہلی جبکہ 10 سال بعد کسی بھی پاکستانی بیٹسمین کی ایشیاء سے باہر پہلی سنچری ہے۔ اس سے قبل یونس خان نے 2006ء میں لیڈز میں 173 رنز بنائے تھے۔
انگلینڈ کی طرف سے جیمس اینڈرسن اورووکس نے ایک ، ایک وکٹ حاصل کی۔