تھائی لینڈ (جیوڈیسک) تھائی لینڈ میں برسراقتدار فوج کی طرف سے تجویز کردہ نئے آئین پر اتوار کو ریفرنڈم ہو رہا ہے جس میں رائے دہندگان سے دو سوال پوچھے گئے ہیں۔
اس نئے مجوزہ آئین میں غیر منتخب شدہ سینٹ میں فوج کے لیے بھی نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔
گوکہ فوج کا کہنا ہے کہ مجوزہ آئین سے ملک میں سیاسی تفریق کم ہوگی لیکن ناقدین کا استدلال ہے کہ اس سے فوج کو بہت زیادہ اختیارات مل جائیں گے۔
تھائی لینڈ میں تقریباً پانچ کروڑ افراد ووٹ ڈالنے کے لیے اہل ہیں جن سے یہ پوچھا گیا ہے کہ وہ اس آئین کو تسلیم کرتے ہیں یا نہیں، دوسرا سوال یہ ہے کہ آیا وہ سینیٹ میں فوج کے مقرر کردہ ارکان کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔
نئے مجوزہ آئین کے تحت منتخب ایوان نمائندگان کی 500 نشستوں کے علاوہ سینیٹ میں فوج 250 غیر منتخب ارکان کو مقرر کر سکے گی۔
ملک میں آئندہ سال انتخابات متوقع ہیں جو کہ 2014ء میں اقتدار پر قبضہ کرنے والی فوج نے کروانے کا وعدہ کیا تھا۔ موجودہ وزیراعظم پرایوتھ چن اوچا یہ عزم ظاہر کر چکے ہیں کہ انتخابات ضرور منعقد کروائے جائیں گے۔
انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ریفرنڈم کے نتائج جو بھی ہوں وہ اپنے عہدے سے مستعفی نہیں ہوں گے۔
تھائی لینڈ کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے مجوزہ آئین کی یہ کہہ کر مخالفت کی ہے کہ یہ غیر جمہوری ہے۔ طلبا رہنما بھی فوجی اقدار کے بڑے ناقدین میں شامل ہیں اور مجوزہ آئین کے خلاف ان میں سے مظاہرہ کرنے والے تقریباً ایک درجن سے زائد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔