صحیح آزادی کا سورج کب اور کیسے طلوع ہو گا؟

Mughal Rulers

Mughal Rulers

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری
مغلیہ خاندان جب پورے ہندوستان پر حکمران تھا تو بادشاہ خود اور شہزاد گان عجیب و غریب خواہشات کا شکار رہتے تھے۔ کسی نے تو اپنی بیوی کی یاد میں تاج محل بنا ڈالاجودنیا کے سات عجائبات میں سے ہے غریبوں کے خون سے چوسے گئے اربوں روپے خرچ کرنے سے کیا حاصل ہوا عیاش مسلمان بادشاہ پورا ہندوستان ہی اپنے ہاتھ سے گنوا بیٹھے ہزاروں میل دور سے آکر برطانیہ راج کرنے لگا۔اب مسلمان کیا اس تاج محل کو چوما چاٹا کریں تاکہ پیٹ کی بھوک ختم ہوسکے ان کی عیاشانہ طبیعتیں کیسی تھیںکسی نے چار ہزار بیویاں رکھیں اور کوئی محلات کی اوپر والی منازل پر سیڑھیاں چڑھتے ہوئے نوجوان عریاں دوشیزائوں کا سہارا لے کر اوپرپہنچتا تھا ۔رنگیلا بادشاہ آخر دم تک کہتا رہاکہ ‘دے سیراں چوٹا ‘ یعنی پنگھوڑے میں پڑے بادشاہ سلامت باندی کو کہتے کہ پنگھوڑا ہلاتے رہو اور پھر “ہنوز دلی دور است”افواج محلات میں داخل ہوکر حکمرانی پر قابض ہوگئیں۔

شہزادے جنہوں نے زمین پر چلنا بھی نہ سیکھا تھا وہ پائوں تلے روند ڈالے گئے بہادر شاہ ظفر کے بیٹوں کو قتل کرکے ان کے سر طشتری میں رکھ کر پیش کیے گئے اس طرح آجکل بھی من مانیاں اور بڑی پارٹیوں کی باریاں ہیں ان کی آنیاں جانیاں دیکھو تو سر شرم سے جھک جاتا ہے اربوں کھربوں کما کر بھی عوام کی جان نہیں چھوڑتے کہ “چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی” کی طرح اقتدار سے چمٹے رہنا ان سبھی کی خواہش ہی نہیں مجبوری ہے۔کہ ابھی کئی شہزادوں شہزادیوں کو اقتدار کے سنگھاسن کا مزہ چکھنا ہے اور کئی پانامہ لیکس میں انویسٹمنٹ کرنا باقی ہے ۔اور اپوزیشنی لیڈروں کی سامراجیوں ،یہود و نصاریٰ سے تعلقات اور رشتہ داریاں دیکھ کر ویسے ہی گھن آتا ہے۔بھارت نے ملک تقسیم ہوتے ہی جاگیرداری ختم کرڈالی مگر ہمارے ہاں وڈیروں بالخصوص سندھ میںان کے ریل پیل دیکھیںتو مغلیہ شہزادے بھی شرما جائیں ۔کئی کئی اسٹیشن ٹرین چلتی رہتی ہے مگر ان کی ملکیہ زمین اور راجدھانی ختم نہیں ہو پاتی۔

بھارت میںستر کروڑ کو رفع حاجت کی سہولت مہیانہیں اور90کروڑ دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں مگر اس کی سامراجی خواہشات کہ مزید علاقوں پر قابض ہوجائیں ختم نہیں ہورہیں۔مقبوضہ کشمیر میں اس کی دہشت گردانہ کاروائیاں سن کر ہی انسان کانوں کو ہاتھ لگاتے ہیں۔دیکھنے والا تو اس کی تاب ہی نہ لاکر غش کھا کر گر پڑے اور ہو سکتا ہے دل کی دھڑکنیں ہی بند ہو جائیںمگر ہندو مہاشے دنیا کی تاریخ کا بدترین تشدد روا رکھے ہوئے ہیں ۔کشمیری جنگ آزادی میں چودہ لاکھ سے زائد افراد شہید کراچکے زخمیوں کی تعداد پچاس لاکھ سے بھی زائد ہوگی عورتوں کی بے حرمتی کے ان گنت واقعات علیحدہ ہیں مگر اسلام دشمن مودی دنیا میں جمہوریت کی رٹ لگائے ہوئے ہے۔

Democracy

Democracy

انشاء اللہ نوجوانوں کے خوں سے سیراب کی گئی زمین پر کشمیریوں کی آزادی کا سورج بالآخر ضرور طلوع ہوگا۔اگرجمہوری آزادیاں اسی کا نام ہے تو اس جمہویت سے سو بار توبہ بھلی۔مسلمانوں کا نہیں دیگراقلیتوں سکھوں ،عیسائیوں کا بھی بھارتیوں نے ناطقہ بند کر رکھا ہے ۔جب ان سے میٹنگ یا مذاکرات ہوں بنیے اپنا ہی رنڈی رونا شروع کردیتے ہیں کہ ممبئی میں کیا ہوا فلاں جگہ دہشت گردی آپ کی طرف سے ہورہی ہے۔ادھر بلوچستان ،اسلام آباد ،لاہور سے را کے ایجنٹوں کو پکڑا گیا ہے مگران کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔مسلمانوں کی تاریخ میں اسلام دشمن غداروںکے بھی غلیظ کردار بھیانک ہیںمیر جعفر و صادق کی طرح کئی اقتدار اور روپوں کے لالچی آج بھی اپنا قبیح فعل زیر زمین ادا کر رہے ہیں مسلمان بیچاروںکے بچے کچھے مغربی پاکستان میں بھی بھارتی ایجنسی راکے پروردوں کی کمی نہ ہے۔

ایک آدھ لیڈر تو کھلم کھلا بھارت کی ہر بات اور اس کی ہر ہاں میں ہاں ملاتے ہیںیہاں تک کہ بھارت میں موجود را کے تربیتی کیمپوں سے ٹریننگ حاصل کرکے واپس پہنچ کرپاکستان میں وارداتیں کرتے ہیں۔مگر اب تک رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کے سربراہ ہیں کوئی غداری کا مقدمہ ان پر آج تک نہیں چلایا گیا۔الیکشن کمیشن قوانین اور آئین پاکستان کے مطابق بیرون ملک سے ایڈ لینے والی پارٹی پاکستان میں وجود نہیں رکھ سکتی۔ شہیدوں کے خاندان کے سپوت موجودہ افواج کے کمانڈر کے پاس بھی سب ثبوت موجود ہوں گے اور عوامی خواہشات اور ملکی دفاع کے تقاضوں کے مطابق وہ ضروربالضرور جہاں دیگر دہشت گردوں کی صفائی کر رہے ہیں۔

ان غداران ملک و ملت کی بھی ضرور سرکوبی کریں گے۔کہ اب تو یہ زہریلے سانپ بھارتی دودھ پی پی کر اژدے بن چکے ہیںمگر صرف واضح ایجنٹ قرار دیے گئے ہی گردن زدنی ہیں مگر عام کارکن جو کہ صرف برادری ازم کا شکار ہوکر ایسی پارٹیوں کا ساتھ دے رہا ہے اس کا کوئی قصور نہ ہے۔ان سے چھٹکارا پاتے ہی ملک ترقی پذیر ہو گا اور ہم انگریز اور اس کے ایجنٹوں کی غلامی سے صحیح نجات پاسکیں گے۔

Ihsan Bari

Ihsan Bari

تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری