ڈیرہ اسماعیل خان کی خبریں 8/8/2016

Arrest

Arrest

ڈیرہ اسماعیل خان (بیورورپورٹ) بند کورائی پولیس نے ڈھوتر، تھتھل اور سردارے والا میں مختلف کاروائیوں کے دوران بھاری مقدار میں ناجائز اسلحہ برآمد کرکے تین ملزمان گرفتارکرلئے،سٹی پولیس نے ضلع انتظامیہ کی طرف سے موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر لگائی پابندی کی خلاف ورزی پر امامیہ گیٹ سے چار افراد کو گرفتار کرلیا ۔تفصیلات کے مطابق ڈی پی او یاسر آفریدی کی ہدایت پر بندکوارئی پولیس نے ڈھوتر ، تھتھل اور سردارے والا میں ناجائزاسلحہ کے خلاف کاروائیوں کے دوران دو پستول ، ایک رائفل چالیس بور اور 35کارتوس برآمد کرکے تین ملزمان گرفتار کرلئے ۔سٹی پولیس نے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر لگائی جانے والی دفعہ 144کی خلاف ورزی کرنے پر چار موٹرسائیکل سواروں کو گرفتار کرلیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان (بیورورپورٹ) پیسکو واپڈا کی چودھوان اور درابن میں 21گھنٹے کی وحشیانہ لوڈشیڈنگ کے علاوہ عرصہ دراز سے لگائے گئے بوسیدہ کھمبے اور تاروں نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا کررکھ دی ،مقامی افراد کا صبر کا پیمانہ لبریزہونے لگا ۔مقامی ممبران اسمبلی اور انتظامیہ نے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ فوری طور پر کم نہ کیا اور بوسیدہ کھمبوں اور تاروں کو درست نہ کیا تو عنقریب درابن ژوپ روڈ کو درازندہ موڑ پر بلاک کرکے دھرنہ دیا جائے گا ،سردار گوہر خان بابڑ سابقہ امیدوار تحصیل درابن ۔تفصیلات کے مطابق پیسکو واپڈا کی طرف سے چودھوان اور درابن میں 24گھنٹوں میں سے 21گھنٹے کی وحشیانہ اور ظالمانہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے ۔ جن صرف تین گھنٹوں میں بجلی آتی ہے اس کی وولٹیج بھی انتہائی کم ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ چودھوان اور درابن میں بجلی کی مین لائن کے کھمبے اور تاریں انتہائی بوسیدہ ہیں ۔جس کی وجہ سے ہلکی بارش اور ہوا کی وجہ سے بھی کھمبے گر جاتے ہیں ۔ اور تاریں ٹوٹ جاتی ہیں ۔سابقہ امیدوار تحصیل درابن سردار گوہر خان بابڑ نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران بتایا کہ چودھوان اور درابن انتہائی پسماندہ علاقے ہیں ۔ یہاں سے منتخب ہونے والے نمائندوں نے ہمیشہ علاقے کا احتصال کیا ۔ اور علاقے کو پسماندہ ہی رکھا بجلی کی ظالمانہ لوڈشیڈنگ ،مین بجلی کے بوسیدہ کھمبے اور تاروں کی وجہ سے آئے روز بجلی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت تکلیف کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر علاقے سے منتخب ممبران قومی اسمبلی داور خان کنڈی ،مولانا فضل الرحمن اور ممبر صوبائی اسمبلی سردار اکرام خان گنڈہ پور نے فوری طور پر بجلی کی چودھوان اور درابن میں لوڈشیدنگ کو کم نہ کیا اور مین لائن پر نصب بوسیدہ کھمبوں اور تاروں کو تبدیل نہ کرایا تو بطور احتجاج عنقریب درابن ژوب روڈ کو درازندہ موڑ پر دھرنا دے کر بلاک کردیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ اسما عیل خان (بیورورپورٹ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے گومل کالج آف وٹرنری سائنسز میں ہونے والی کرپشن اور ادارہ کے سربراہ کی جانب سے اقربا پروری کی تحریری درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے اٹھارہ اگست تک رپورٹ طلب کرلی ہے، سپریم کورٹ آف پاکستان کے ڈائریکٹر ہیو من رائٹس سیل کی جانب سے اٹھائیس جولائی کو گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے نام جاری ہونے والے تحریری مراسلہ نمبر 14354-K/2016کے تحت کہا گیا کہ گومل کالج آف وٹرنری سائنسز کے پرنسپل ڈاکٹر عبدالجبار کے خلاف کالج کے اٹھارہ اساتذہ کی جانب سے دی گئی تحریری درخواست میں مذکورہ پرنسپل پر عائد الزامات کا جائزہ لیاجائے اور اٹھرہ اگست تک سپریم کورٹ آف پاکستان کے مذکورہ بالا سیل کو تحریری رپورٹ بھجوائی جائے، کالج کے اٹھارہ اساتذہ نے ماہ مئی دو ہزار سولہ میںپر گومل یونیورسٹی کے ڈین زرعی فیکلٹی کو کالج کے پرنسپل ڈاکٹر عبدالجبار کے خلاف تحریری درخواست دی گئی تھی جس میں پرنسپل کی مبیہ سرپرستی میں ہونے والی بدعنوانیوں کے ا نتیس نکات کی نشاندہی کی گئی ،، انیس مئی دو ہزار سولہ کو ڈی وی ایم کے اٹھارہ ریگولر اساتذہ کے دستخطوں سے زرعی فیکلٹی کے ڈین کو دی گئی تحریری درخواست میں کالج کے پرنسپل ڈاکٹر عبدالجبار تنویر کے خلاف جن انتیس نکات کے زریعے کالج میں ہونے والی بے قائدگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی ان میں کہا گیا تھا کہ کالج کے پرنسپل سولو فلائٹ کررہا ہے اور ان کا سب سے بڑا مقصد رقم بنانا ہے، موصوف اکثر ڈیرہ اسما عیل خان سے باہر پی وی ایم سی کے ممبر کی حیثیت سے دوروں پر رہتے ہیں، کالج کو ٹیم ورک کے بجائے فرد واھد کی منشاء پر چلایا جا رہا ہے ، کالج میں ڈی وی اے ایس اور ڈی وی اے ایس فاٹا پروگرامز کے معاملات کو خفیہ رکھا جا رہا ہے، جی سی وی ایس میں امتحانی نظام کا کوئی مناسب انتظام ہی نہیں ہے، اور مس منیجمنٹ کے باعث دو ہزار ڈی ایم سیز پنڈنگ پڑی ہیں،تحریری درخواست میں کہا گیا کہ پرنسپل اپنے ماہانہ تنخواہ کے علاوہ ڈی وی اے ایس پروگرام سے ماہانہ تیس ہزار روپے اضافی رقم بطور کوارڈینیٹر، اور ڈی وی اے ایس فاٹا پروگرام سے بیس ہزار روپے وہاں سے بطور کوآرڈینیٹرم تیزہ ہزار روپے ماہانہ کالج سے ایوننگ کلاسوں کے نام پر وصول کررہے ہیں جبکہ دیگر اساتذہ کو یہ کہہ کر حق نہیں دیتے کہ میں یونیورسٹی کی بچت کررہا ہوں، کالج کی ایکسرے مشین گذشتہ دو سال سے خراب ہے اور اس کی مرمت کی جانب توجہ نہیں دی جا رہی، کالج میں قابل اساتذہ کی موجودگی کے باوجود ایم فل پروگرام لانچ نہیں کیا جا رہا، سیلف فنانس سے بطور ٹیچر رقم پرنسپل وصول کرتا ہے مگر آج تک اسکی ایک کلاس بھی نہیں پڑھائی، ری پروڈکشن اور ایناٹومی لیب میں کوئی لیب اسسٹنٹ یا اٹنڈنٹ نہیں مگر پرنسپل دفتر میں تین افراد تعینات ہیں، پرنسپل کے رویہ کی وجہ سے متعدد سینئر اور قابل افراد کالج کو چھوڑ چکے ہیں، کالج کے پولٹری اور لائیو سٹاک فارم کی بحالی پر کسی قسم کی توجہ نہیں دی جا رہی، کلاس رومز اور لیب میں فرنیچر ناکافی ہے، کالج کی ایمبولینس کا غلظ استعمال کیا جا رہا ہے اور کلیریکل ستاف اس کو استعمال کرتا ہے، سرکاری ایمبولینس اور اسکا ڈرائیور پرنسپل کے امور خانہ کی انجام دہی میں مصروف ہوتی ہے،اساتذہ کی جانب سے کمیکل اور دیگر ضروری سامان کی خریداری کے معاملات پر پرنسپل کسی قسم کی توجہ ہی مبذول نہیں کرتے، اساتذہ نے مطالبہ کیا کہ میٹ شاپ ، کالج کی زمین اور دیگر معاملات کی آڈٹ خصوصی ٹیم سے کرائی جائے، کالج ٹیچرز جب بھی کوئی خریداری کرتے ہیں تو اصل ووچرز کے بجائے پرنسپل کی جانب سے بلینک ووچرز طلب کئے جاتے ہیں جو تشویش ناک ہیں، کالج میں نان ٹیچنگ ستاف اپنے سینئرز کے احکامات کو ماننے سے انکاری ہیں اور کالج کا ڈسپلن انتہائی افسوس ناک حد تک خراب ہو گیا ہے، تحریری درخواست میں ڈین زرعی فیکلٹی سے مطالبہ کیا گیا کہ مذکورہ پرنسپل کے خلاف تحقیقات کرائی جائیں اور کالج کی بقاء کے لیئے مثبت اقدامات اٹھائے جائیں ، اساتذہ کی جانب سے یہی درخواست مبینہ طور پر سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھی بھجوائی گئی جس نے اب یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے تحریری رپورٹ طلب کرلی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان (بیورورپورٹ) ایس ڈی او پیسکو کنٹریکشن ڈیرہ کی نا اہلی ،وزیر مال خیبرپختونخواہ کی طرف سے ڈیرہ کی عوام کی سہولت کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ کیلئے الگ فیڈر کی منظور کے سلسلے میں 25لاکھ روپے کے فنڈز واپڈا کو جمع کرانے کے باوجود ڈھائی سال گذرنے کے بعد بھی ہسپتال کے لئے الگ فیڈر کی تعمیر کاکام شروع نہ ہوسکا ،سخت گرمی اور حبس کے دوران مریض تڑپ تڑپ کر مرنے لگے ،عوامی سماجی حلقوں کا الگ فیڈر کی تعمیر کے کام میں تاخیر پر متعلقہ ایس ڈی او کنٹریکشن کی سست روی پر احتجاج اور چیف ایگزیکٹیو خیبر پختونخواہ سے فوری اصلا ح احوال کا مطالبہ ۔تفصیلات کے مطابق وزیر مال خیبر پختونخواہ سردار علی امین خان گنڈہ پور نے ڈھائی سال قبل ڈسٹرکٹ ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ کے مریضوں کی سہولت کیلئے الگ فیڈر کے قیام کے منصوبے کیلئے 25لاکھ روپے کا فنڈز پیسکو واپڈا کنٹریکشن کو جمع کروائے لیکن آج تک اس اہم منصوبے پر کام کا آغاز نہیں ہوا بجلی کے الگ فیڈ ر کے قیام کے بعد ہسپتال میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی ۔ اورنہ ہی کسی قسم کا کوئی جانی نقصان ہوسکے گا۔ذرائع کے مطابق چیف ایگزیکٹیو پیسکو خیبر پختونخواہ نے دورہ ڈیرہ کے دوران مقامی صحافی کی نشاندہی پر پیسکو حکام کو اس منصوبے پر فوری طور پر کام کے آغاز کی ہدایت کی لیکن ذرائع کے مطابق ایس ڈی او کنٹریکشن کی سست روی کی وجہ سے یہ منصوبہ شروع نہیں ہوسکا ۔عوامی و تجارتی حلقوں نے چیف ایگزیکٹیوپیسکو خیبر پختونخواہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتال کے الگ فیڈر کے منصوبے پر فلفو ر کام کا آغاز کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان (بیورورپورٹ) ممبر ضلع کونسل حنیف پیپا ایڈوکیٹ اور انجمن تاجران شرقی سرکلر روڈ و کینٹ ایریا کے صدر چوہدری جمیل احمد نے کہا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں قیام امن کے لئے پولیس کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔پولیس کے قیمتی افسران و جوانوں نے اپنے فریضہ کی ادائیگی کے دوران خون کا نذرانہ پیش کیاان خیالا ت کا اظہار انہوں نے یوم شہدائے پولیس کے حوالے سے کیا ۔انہوں نے کہا کہ یوم شہدائے پولیس کو منانے کے حوالے سے ڈیرہ پولیس کے آر پی او شیر اکبر اور ڈی پی او یاسر آفریدی کی کوششیں بھی قابل تحسین ہیں ۔لیکن ہم سابق ڈی آئی جی عبدالغفور آفریدی کو بھی نہیں بھول سکتے کہ جنہوں نے ہیمشہ یوم شہدائے پولیس کے موقع پر عوامی نمائندوں کو بھی ساتھ رکھا اور ان دن کو بھر پور انداز میں منایا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان (بیورورپورٹ) سہارا سماجی تنظیم کے زیر اہتمام منعقدہ 20سالہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عامر سہیل سدوزئی نے کہا ہے کہ سہارا سنٹر میں ایک ”قانونی معاونت سیل ”Centre aid Legal قائم کیا گیا ہے ۔ جس میں معذور افراد کو قانونی ماہرین وکلاء حضرات کا تعاون بلا معاوضہ پیش کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا معذور افراد معاشرے کا ایسا طبقہ ہے جو ہر سطح پر نظر انداز کیا جاتا ہے ۔ اگر انہیں کوئی ملازمت یا ذاتی زندگی میں قانونی معاونت کی ضرورت ہے تووہ بلا تامل رجوع کرسکتے ہیں ۔ مزید یہ کہ سہارا سنٹر پر تنظیم کی 20ویں سالگرہ کے حوالے سے پر وقار تقریب کا انعقاد ہوا ۔جس میں معذوری کے ساتھ افراد بچوں ان کے والدین اور مختلف مکتبہ فکر کے نمائندہ افراد نے شرکت کی ۔ تقریب میں بچوں نے ملکی نغمے اور ٹیبلو پیش کئے ۔ اس موقع پر سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا ۔ شرکاء نے سہار سنٹر کی عمارت کے مسئلے پر حکومت پر زور دیاکہ وہ اس مسئلے کو جلد ازجلد حل کرکے معذور افراد کی بحالی کے عمل میں حائل روکائوٹوں کا دور کریں ۔ انہوں نے کہا کہ سہار اتینظم اور سہار اسنٹر خیبر پختونخواہ میں واحد سنٹر ہے جو ڈیرہ اسماعیل خان میں 20برسوں سے معذور افراد کی بحالی کیلئے خدمات سرانجام دے رہا ہے ۔ جو دراصل حکومت کی ہی سپورٹ ہے ۔ لہذا سہارا سنٹر کو کسی صورت بھی سرکاری عمارت سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے ۔اور اگر زبردستی کی گئی ۔تو ہم پرزور طریقے سے مذاحمت کریں گے ۔کیوںکہ سہارا تنظیم اور سہارا سنٹر ہم سب کا ہے ۔ جو ڈیرہ اسماعیل خان کی عوام کے لئے قمیتی اثاثہ ہے اور اسے ہم ہرگز ہرگز ضائع نہیں ہونے دیں گے۔