اسلام آباد (جیوڈیسک) سانحہ کوئٹہ کے بعد ملک بھر کی وکلاء برادری سوگ میں ہے، سپریم کورٹ کے تمام بینچوں کی آج کی کارروائی ملتوی کر دی گئی۔ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے عدالت میں بیٹھنے کو دل نہیں کر رہا تھا، اس لئے آئے کوئی یہ نہ سمجھے کہ عدالتیں خوفزدہ ہیں۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کوئٹہ میں شہید وکلاء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرینگے۔
بلوچستان بار کے صدر بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ اور سول اسپتال کوئٹہ میں خودکش دھماکے کے بعد ملک کے دیگر شہروں کی طرح راولپنڈی اسلام آباد کی وکلاء برادری بھی سوگ میں ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے ہم بھی رنجیدہ ہیں اور دکھ کی اس گھڑی میں شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں بیٹھنے کا دل نہیں کر رہا تھا لیکن اس لیے عدالت آئے کہ کوئی یہ تاثر نہ لے کر عدالتیں خوفزدہ ہو گئی ہیں ۔ کسی کیس میں کوئی ایمرجنسی نہیں تو عدالت برخاست کر دیتے ہیں۔
وکلاء کے متفقہ رائے کے بعد تمام بینجوں کی کارروائی ملتوی کر دی گئی۔ ہائیکورٹس اور ماتحت عدلیہ میں کوئی وکیل پیش نہیں ہو رہا جس کے باعث مختلف مقدمات کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کر دی گئی۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے کوئٹہ کے شہداء کیلئے تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس کے بعد سانحہ کیخلاف ایف ایٹ کچہری میں احتجاجی ریلی نکالی جائے گی ۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے کوئٹہ واقعہ پر سات روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے ۔ آج سپریم کورٹ اسلام آباد کے باہر کوئٹہ میں شہید ہونے والوں کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی جائے گی۔چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کوئٹہ جائیں گے جہاں پر وہ شہید وکلاء کے لواحقین سے ملاقاتوں میں اظہار تعزیت کرینگے۔