حکومت کے یارانے ، ملک تباہی کے دہانے

Quetta Blast

Quetta Blast

تحریر: نادیہ خان بلوچ کوٹ ادو
8 اگست بروز سوموار کو صبح کے وقت بلوچستان بار کے صدر انور بلال کاسی کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کے قتل کیا گیا. انکی میت لینے کیلئے وکلا جب سول ہسپتال کوئٹہ پہنچے تو شعبہ حادثات کے گیٹ پر ایک خود کش حملہ آور نے بم دھماکہ کرکے خود کو دھماکے سے اڑا دیا. اس دھماکے میں 8 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا. اطلاعات کے مطابق دھماکے میں اب تک 70 افراد شہید ہوئے جبکہ 108 زخمی ہوئے. شہدا میں ایک بڑی تعداد وکلا کی ہے. شہید ہونے والوں میں نجی چینلز کے 2 صحافی بھی شامل ہیں۔

اس واقعے کے بعد بلوچستان میں تو کیا پورے ملک میں فضا سوگوار ہوگئی. کوئٹہ بلوچستان کا دارلحکومت ضرور ہے مگر دوسرے بڑے شہروں کی نسبت یہ ایک چھوٹا شہر ہے. اس شہر میں جب اتنی بڑی تعداد شہدا اور زخمیوں کی ہوتو یقین جانیں پورے کوئٹہ میں کوئی بھی گھر ایسا نہیں ہوگا جو کسی نہ کسی طرح اس ظلم کا نشانہ نہ بنا ہو. کسی کا باپ، کسی کا بھائی، کسی کا بیٹا،کسی کا دوست، ضرور ہوگا. ابھی 5،6 دن پہلے 4 اگست کو کوئٹہ سے کچھ دہشت گرد پکڑے گئے اور 14اگست کے حوالے سے دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام کرنے کی خبریں موصول ہوئیں. اسکے بعد بھی یہ سانحہ ہوگیا.
ماضی میں بھی بلوچستان سے کئی بار ملک دشمن ایجنٹ گرفتار کیے گئے کچھ ماہ قبل بھی بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ گرفتار ہوا جس نے اپنے اور بھی کئی ساتھیوں کی موجودگی کے بیانات دیے. جس پر کچھ اور لوگوں کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائیں گئی۔

Government

Government

اس کے بعد کچھ دن تک کیلئے تو ہماری حکومت لکیر پیٹتی رہی مگر پھر خاموش ہوگئی. اپنے سیاسی معاملات میں ان سب معاملات کو پس پشت ڈال دیا. سب اچھا ہے کا نعرے لگاتے رہے. دشمن نے اعتراف بھی کیا کہ انکا مقصد پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ناکام بنانا اور بلوچستان میں امن و امان پہ وار کرنا ہے مگر پھر بھی ہمارے ملک کے سرپرستوں کے کانوں پر جوں رینگنا تو دور خارش تک بھی نہ ہوئی. پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ جب سے شروع ہوا ہے دشمن ملکوں کی آنکھوں میں پاکستان چبھ رہا ہے. دشمن کی سب سے بڑی کوشش یہ ہے کہ کسی طرح یہ منصوبہ ناکام بنا دیا جائے اور پاکستان کی معاشیت کا بھٹہ بٹھا دیا جائے اور اسی چکر میں دشمن ہرحد پار کرنے کو تیار ہے۔

مگر اس سارے چکر میں پس بیچاری مظلوم عوام رہی ہے. حکومت جانتی ہے دشمن کیا کرسکتا ہے مگر حکومت نے عوام کی حفاظت کیلئے کوئی اقدامات نہیں کیے. ماضی میں جب جب کوئی سانحہ ہوا ہمیشہ بیرونی قوتیں ملوث پائی گئیں. سانحہ پشاور، سانحہ چارسدہ، سانحہ لاہور ان سب حادثات کی کڑیاں بھارت اور افغانستان سے ملتی نظر آتی ہیں. ان سب موقعوں پر نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کو ہی سارے مسلہ کا حل سمجھا گیا. اب اگر نیشنل ایکشن پلان کی بات کی جائے تو اسکی صرف انہی شقوں پر عملدرآمد ہوا جو کام پاک فوج نے کرنے تھے. حکومت کا جو کام تھا وہ اب تک وہیں اسی ڈگر پر ہے کارکردگی صفر. نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی روکنے کیلئے نیکٹا کے قیام کا آرڈر دیا گیا تھا مگر ان دو سالوں میں اس کیلئے کسی فنڈ کی کوئی فراہمی نہیں کی گئی. اور دہشت گردی روکنے کیلئے خصوصی فورسز کا جو نیشنل ایکشن پلان میں بول بولا گیا تھا اب تک تو ہم میں سے کسی کو ایسی کوئی فورس دکھائی نہیں دی. جب کہ نیشنل ایکشن پلان کی ایک اور شق کے مدنظر پورے پنجاب میں آپریشن ضروری تھا. جنوبی پنجاب وہ علاقہ ہے جہاں ملک بھر سے دہشت گرد یہیں آ کر پناہ لیتے ہیں۔

Punjab

Punjab

جنوبی پنجاب کو اگر دہشت گردوں کا گڑھ کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا. مگر اب تک وہاں کوئی آپریشن نہ کیا گیا. ہماری حکومت جو سانپ بن کے بیٹھی ہے جو اپنے ملک کی عوام کو نگل رہی ہے بھلا کیوں چاہے گی اپنے گریبان پکڑے جائیں. خود کا نیٹ ورک تباہ ہو. کیونکہ خود انکے کئی پارٹی ممبران اپنی ایسی تنظیمیں بنا کے بیٹھے ہیں. سچ کہوں تو ہمارے ملک میں بس نام کی سول حکومت ہے. وزرا کو تو اپنے ذاتی مسائل سے چھٹکارا نہیں ملتا. پاناما لیک اور ٹی او آرز نے انکی نیند اڑا رکھی ہے انہیں تو ہر مسلے کا حل ایک دوسرے پر لعن طعن کرنے میں نظر آتا ہے. ایک ہوتا ہے میاں سانپ جسے جتنا دودھ پلایا جائے ڈستا ضرور ہے. ویسی ہماری حکومت ہے. میاں صاحب کی بیماری اور بیماری کے بعد بیڈ ریسٹ کی خواہش کی وجہ سے میاں صاحب حکومتی معاملات سے کافی دور رہے ہیں. ملک میں جو کچھ بھی ہوا سب فوج نے سنبھالا اور فوج ہی سنبھالتی آرہی ہے چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑاکام فوج سے لیا جارہا ہے. چاہے وہ راجن پور میں چھوٹو گینگ کا ہی معاملہ کیوں نہ ہو۔

ملک میں اگر ذرا سا بھی امن ہوا ہے نا تو اسکا سارے کا سارا سہرہ پاک آرمی کے سر ہے چاہے وہ ضرب عضب آپریشن ہو یا پھر کراچی آپریشن. حکومت کو کچھ خود بھی عقل کرنی چاہیے جو کام انکے بس کا ہے ہی نہیں کیوں خود کرنے کا عہد کیے بیٹھے ہیں. خود ہی ملک فوج کے حوالے کردیں. اگر ملک حکومت کے بھروسے چھوڑا تو یہ جو چند جگہیں حملوں سے محفوظ ہیں اب تک یہ بھی نہ ہوں. حکومت کا کام تو مرنے کے بعد اظہار تعزیت کرنا ہے وہ بھی خراماں خراماں چلتے. ایک سیاسی پارٹی نے جو پہلے مارشل لا کو دعوت دینے کیلئے بینرز لگائے اب واقعی ان پر عمل درآمد کا وقت ہے. فوج نہ آئی تو حکومت تو اپنے یارانے نبھاتی رہ جائے گی. اگر حکومت نے دشمنوں سے تعلقات توڑنے ہوتے تو ماضی کے حالات سے ہی ٹوٹ جاتے. ایک دشمن ہے جو سالوں بعد بھی ممبئی حملوں کے الزام میں آج تک ناحق پاکستانیوں کا خون بہا رہا ہے جو پٹھان کوٹ حملے کا الزام بھی بنا تفتیش اور ثبوت کے پاکستان پر ڈال دیتا ہے اور ایک پاکستان ہے ثبوت کے باوجود بھی پاکستانی حکومت یارانے نبھانے کے درپے ہے. عالمی برادری کے سامنے احتجاج تو کیا خود دشمن سے بھی جواب نہیں مانگتی. واااہ حکومت تجھے سلام. سو باتوں کی ایک بات یہ ہے کہ ان سب حملوں کی ذمہ دار خود ہماری حکومت اور اسکی ناقص کارکردگی ہے. اللہ پاکستان کی حفاظت کرے

Nadia Baloch

Nadia Baloch

تحریر: نادیہ خان بلوچ کوٹ ادو