امریکہ (جیوڈیسک) اطلاعات کے مطابق فلپائن کے صدر ڈیوٹرٹے نے گزشتہ ہفتے ایک فوجی کیمپ میں فوجیوں سے ملاقات کے دوران امریکی سفیرگولڈ برگ کا ذکر کرتے ہوئے ان کی ذات پر تنقید کی۔
امریکہ نے اپنے ایک قریبی ایشیائی اتحادی فلپائن کے ناظم الامور کو پیر کو محکمہ خارجہ طلب کر کے ان سے صدر روڈریگو ڈیوٹرٹے کی طرف سے امریکی سفیر کے بارے میں دیئے گئے ” غیر مناسب بیان” کے بارے میں وضاحت کرنے کے لیے کہا ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان الزبیتھ ٹروڈو نے کہا کہ “ہم نے فلپائن کے ناظم الامور سے محکمہ خارجہ آ کر اس بیان کی وضاحت کرنے کے لیے کہا تھا”۔ تاہم انہوں نے امریکہ کے اعلیٰ عہدیداروں اور واشنگٹن میں فلپائن کے ںاطم الامور پیٹرک چوسوٹو کے درمیان ہونے والی گفتگو کی تفصیل بتانے سے انکار کیا۔
اطلاعات کے مطابق فلپائن کے صدر ڈیوٹرٹے نے گزشتہ ہفتے ایک فوجی کیمپ میں فوجیوں سے ملاقات کے دوران امریکی سفیرگولڈ برگ کا ذکر کرتے ہوئے ان کی ذات پر تنقید کی۔
امریکی سفیر گولڈ برگ نے ڈیوٹرٹے کے جنسی تشدد کے بارے میں دیے گئے بیان پر تنقید کی تھی۔
دوسری طرف واشنگٹن نے ڈیوٹرٹے کی انسداد منشیات کے خلاف جاری مہم میں ماورائے عدالت ہلاکتوں پر سامنے آنے رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فلپائن کے نئے رہنما مئی میں ملک کے صدر بنے تھے انہوں نے اس وقت جرائم کے خلاف سخت موقف اخیتار کیا تھا جب وہ ڈیواؤ شہر کے مئیر کے طور پر کام کرتے تھے۔ اس کے بعد سے میڈیا رپورٹس کے مطابق ان سیکڑوں افراد کو ہلاک کیا جا چکا ہے جو مشتبہ طور پر منشیات (کے غیر قانونی کاروبار) سے منسلک تھے۔ ان میں سے کئی ایک ان جرائم پر نظر رکھنے والے رضا کاروں کے ہاتھوں مارے گئے جبکہ تقریباً پانچ لاکھ نے ہتھیار ڈال دیے۔
الزبیتھ نے کہا کہ “ہمیں ان حراستوں اور ان افراد کی ماورائے عدالت ہلاکتوں پر تشویش ہے جو مشتبہ طور پر فلپائن میں منشیات سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث ہیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم نے فلپائن پر سختی سے زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی قانون کے نفاذ کی کارروائی کے دوران (وہ) انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھیں”۔
فلپائن کے صدر کے دفتر کے ایک ترجمان نے کہا کہ جولائی میں جان کیری کی فلپائن کے صدر سے ہونے والی ملاقات کے بعد امریکہ نے قانون کے نفاذ کے لیے تربیت کے شکل میں (فلپائن کو) تین کروڑ بیس لاکھ ڈالر فراہم کیے ہیں۔
واشنگٹن کی طرف سے یہ معاونت ڈیوٹرٹے کی غیر قانونی منشیات کے خلاف مہم میں ہونے والی ماورائے عدالت ہلاکتوں کے رپورٹس کے بعد فراہم کی گئی۔
تاہم اوباما انتظامیہ نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ یہ مالی معاونت اس مجموعی فنڈنگ کا حصہ ہے جو پہلے سے مختص کی گئی تھی اور فلپائن کے لیے تمام امریکی سکیورٹی معاونت انسانی حقوق کے فروغ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی نظر ثانی کے تابع ہے۔
الزبیتھ نے کہا کہ “ہماری تمام سیکورٹی معاونت کا مقصد تربیت دینا، پیشہ وارانہ مہارت اور قانونی کی حکمرانی کو فروغ دینا ہے”۔.